Book Name:Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

بَیان سُننے کی نیّتیں

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گا۔٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گا۔٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لئے جگہ کُشادہ کروں گا۔٭دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گا، گُھورنے،  جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گا۔٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا۔٭ بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یقیناً ایک مسلمان کیلئے ہر ہر معاملے میں حضورِ اکرم،نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سیرتِ مبارکہ ایک بہترین نمونہ ہے،جسے بھر پور انداز میں اپناتے ہوئے ہر مسلمان دُنیا و آخرت کی کامیابیاں حاصل کر سکتا ہے،لہٰذا آج ہم اپنے پیارے پیارے آقا،مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سیرتِ مُبارَکہ میں سے اُن اخلاقِ کریمانہ کے بارے میں سُنیں گے جن کی بلندی و عظمت کو اللہعَزَّ  وَجَلَّ  نے قرآنِ کریم کے اُنتّیسویں (29ویں)پارے کیسُوْرَۂ قَلَم کی آیت نمبر  4 میں یُوں بیان فرمایا:

وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴) (پ۲۹،القلم:۴)               ترجَمۂ کنز الایمان:اوربے شک تمہاری خُوبُو بڑی شان کی ہے۔

ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی بِعْثت کا مقصد اور حُسنِ اَخْلاق کی اہمیت واضح کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: بُعِثْتُ لِاُتَمِّمَ حُسْنَ الْاَخْلَاقِ یعنی مجھے اَخْلاق کے حُسن و خوبی کو مکمل کرنے کے لئے ہی بھیجا گیا ہے۔([1])

تِرے خُلْق کو حَقْ نے عظیم کہا تر ی خِلْق کوحق نے جمیل کِیا


 

 



[1] مؤطا امام مالک،کتاب حسن الخلق، باب ماجاء فی حسن الخلق،۲/۴۰۴،حدیث:۱۷۲۳