Book Name:Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

لیا،اے عُمَر!آپ گواہ ہوجائیں کہ میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے رَبّ ہونے،اسلام کے دِین ہونے اور محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نبی ہونے پر راضی ہوا،میں بہت ہی مالدار آدمی ہوں،آپ گواہ ہوجائیں کہ میں نے اپنا آدھا مال مکی مدنی سرکار،مالک و مختارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اُمّت پر صدَقہ کر دِیا، پھر یہ بارگاہِ رسالت میں آئے اور کلمہ پڑھ کر دامنِ اسلام میں آگئے۔([1])

ترے  اَخْلاق پر قُرباں ترے اَوْصاف پر واری

 

مسلماں کیا عَدُو بھی تیرا قائل  یا رسولَ اللہ

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۳۳۷)

وضاحتِ شعر:۔ یعنی یَارسُولَاللہ! میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے عُمدہ اَوْصاف اور اچھے اَخْلاق پر قربان جاؤں کہ اپنے تو اپنے، غَیْر بھی آپ کے اَخْلاقِ حَسَنہ اور اَوْصافِ حمیدہ سے متأثِّر تھے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  !سُنا آپ نے کہ اللہ تعالٰی نے اپنے مدنی حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کس قدر عمدہ  اَخْلاق کا پیکر بنایا ہے کہ کوئی لاکھ دل دُکھاتا،بد تمیزی و بد اَخْلاقی پر اُتر آتا،حق طلب کرنے میں بے ادبی کرجاتا،خاندان والوں کو بُرا بھلا کہہ ڈالتا،الغرض بد اَخْلاقی کی تمام حدیں پار ہی کر ڈالتا مگر قُربان جائیے حُسنِ اَخْلاق کے پیکر،محبوبِ رَبِّ دَاوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خُلقِ عظیم پر کہ اِینٹ کا جواب پتّھر سے دینے کے بجائے ہمیشہ حِلم و بُردباری،صبرو  استقامت  اور نرمی سے کام لیتے۔بداَخْلاقی کرنے والے کو ڈانٹنے،مارنے،دھمکیاں دینے،گُھورنے یا اُس سے کسی بھی قسم کی بد اَخْلاقی کرنے کا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے تصوُّر ہی نہیں کِیا جاسکتا بلکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تو بداَخْلاقی سے پیش آنے والے پر بھی لطف و کرم کی بارشیں فرماتے اور اُسے اپنی حسین اَداؤں کا اَسِیْر بنالیتے۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِنہی اَخْلاقِ کریمانہ کی برکتوں سے فیضیاب ہوکر بے شُمار غیر مسلموں نے اِسْلام قبول کِیا اور بے شُمار لوگوں کی زندگیوں میں ایسا مدنی انقلاب برپا ہوا


 



[1] مستدرک،کتاب معرفۃ الصحابۃ،ذکر اسلام زید بن سعنۃ الخ، ۴/۷۹۳،حدیث: :۶۶۰۶ملتقطاًوملخصاً