Book Name:Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

کہ ہر طرف اسلام کی پھیلنے والی روشنی نے گمراہی وضلالت کے اندھیروں کومِٹا دیااورقتل و غارت گَری کرنے والے خون کے پیاسوں کوجامِ محبت پینا نصیب ہوا۔

دَورِ جہالت تھا ہر سُو جب کُفْر کی ظلمت چھائی تھی

تم نے حیوانوں جیسے لوگوں کو بھی اِنسان کیا

(وسائلِ بخشش،ص196)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِسی طرزِ عمل(یعنی حُسنِ اَخلاق) کو سامنے رکھتے ہوئے آج ہم اپنا مُحَاسَبَہ کریں کہ اپنے ذاتی دُشمنوں کو مُعاف کردینے کا یہ جذبہ کیا ہم غُلامانِ رسول کے اندر  بھی موجود ہے؟ یقیناً ہم خُود تو بڑی بڑی غلطیاں کرکے دُوسروں سے عَفْو و دَرْگُزراور مُعافی کی اُمّید رکھتے ہیں، مگر کیا ہم نے اپنی حق تلفی ہوجانے پر کبھی کسی مُعافی کے طلبگار،نادِم و شرمسار پر شفقت و مہربانی کرتے ہوئے اپنی اَنا کو فنا کرکے اپنے اُس مسلمان بھائی کا عُذر قبول کِیا اور اُسے معاف کرکےاجر و ثواب کمایا یا شیطان کے ہاتھوں کھلونا بن کر مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ گالی گلوچ کرکے یاعار دِلاکر اُس مسلمان کی عزّت کی دَھجّیاں اُڑا دِیں ؟

بہرحال ہم سب کو چاہئے کہ ہم نبیِ کریم ،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سیرت و کردار کو اپنے لئے نمونۂ عمل بنائیں،اپنے اَخْلاق سنوارنے کی کوشش جاری رکھیں،اَخْلاق سنوارنے کی ترغیب دِلاتے ہوئےنبیِ مُکَرَّم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ارشاد فرماتے ہیں:اَحْسِنْ خُلُقَکَ یعنی اپنے اَخْلاق سنوارو۔([1])لہٰذا ہمیں چاہئے کہ  اپنے اندر صبر و تَحَمُّل ،حِلم و بُرْدباری ،محبت و نرمی، عَفْو و دَرْگُزر ،شرم و حیا، بڑوں کا اَدَب و احترام، چھوٹوں پر شفقت و مہربانی ، تمام مسلمانوں کیلئے ایثار و ہمدردی اور خیرخواہی جیسی عُمدہ صفات پیدا کریں اور اپنے اچھے اَخْلاق و برتاؤ کے ذریعے رَفتہ رَفتہ مُعاشرے کی بدْ اَمْنی  و بے چینی کو


 



[1]شعب الایمان،باب فی حسن الخلق،۶/۲۴۶،حدیث:۸۰۲۹