Book Name:Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مجھے سب سے زِیادہ چاہتے ہیں،٭خد متِ بابرکت میں  حاضر ہو کر گفتگو کرنے والے کے ساتھ اُس وَقت تک تشریف فرما رہتے جب تک وہ خُود نہ چلا جائے، ٭ جب کسی سے مصافحہ فرماتے(یعنی ہاتھ ملاتے)تواپناہاتھ کھینچنے میں پہل نہ فرماتے،٭سائل(یعنی مانگنے والے) کو عطا فرماتے، ٭آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سخاوت و خُوش خُلقی ہر ایک کیلئے عام تھی ٭آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مجلس علم،بُردباری، حیا،صبر اور اَمانت کی مجلس تھی٭آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مجلس میں  شوروغل ہوتا نہ کسی کی تذلیل(یعنی بے عزتی)،٭آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی مجلس میں  اگر کسی سے کوئی بھُول ہوجاتی تو اُس کوشہرت نہ دی جاتی(یعنی اس کی غلطی کو چھپایا جاتا)،٭جب کسی کی طرف مُتَوجّہ ہوتے تو مکمل تَوَجّہ فرماتے،٭آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کسی کے چہرے پر نظریں  نہ گاڑتے تھے،٭آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کنواری لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے، ٭سلام میں  پہل فرماتے، ٭بچّوں  کو بھی سلام کرتے،٭ جوآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کو پُکارتا، جواب میںلَبَّیْک(یعنی میں  حاضرہوں ) فرماتے،٭اَہلِ مجلس کی طرف پاؤں  نہ پھیلاتے، ٭اکثر قبلے کی جانب رُخ کرکے بیٹھتے، ٭اپنی ذات کیلئے کبھی کسی سے بدلہ نہ لیتے،٭بُرائی کا بدلہ بُرائی سے دینے کے بجائے معاف فرما دِیا کرتے،٭ اپنی ذات کی وجہ سے کبھی کسی کو نہ مارا، نہ کسی غُلام کو نہ ہی کسی عورت (یعنی زَوجہ وغیرہ) کومارا، ٭گفتگو میں  نرمی ہوتی،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے نزدیک بروزِ قیامت لوگوں  میں  سب سے بُرا وہ ہے جس کو اُس کی بدکلامی کی وجہ سے لوگ چھوڑدیں۔([1]) ٭آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بات کرتے تو (اِس قدر ٹھہراؤ  ہوتا کہ)لفظوں  کو گننے والا گِن سکتا تھا، ٭طبیعت میں نرمی تھی اور ہَشّاش بَشّاش رہتے،٭نہ چِلّاتے،٭ سخت گفتگو نہ فرماتے،٭ کسی کو عیب نہ لگاتے،٭ بُخْل نہ فرماتے، ٭اپنی ذاتِ والا کو بالخصوص تین(3) چیزوں، جھگڑے،تکبر اور بے کار باتوں سے بچا کر رکھتے٭کسی کا عیب تلاش نہ کرتے،٭صرف وہی بات کرتے جو(آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حق میں)باعثِ ثواب


 

 



[1] احیاء الْعُلوم، ج۲ص۴۵۱