Book Name:Mah e Milad Mananay Walon kay Waqiyat

اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَسَلَّمَ نےبھی اپنی وِلادتِ مُبارَکہ کےتذکرے کیے،اسی طرح صحابَۂ کرامعَلَيهِمُ الّرِضْوَانبھی  اپنی اپنی محفلوں میں حُضُورِ اکرم،شہنشاہِ اُمم،محبوبِ ربِّ اکرم،کرم ہی کرم صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی ولادت کے خُوب خُوب چرچے کرتے۔ چُنانچہ

       حضرتِ سَیِّدُناابُوسعیدرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسےروایت ہےکہ حضرتِ سَیِّدُنامُعاوِیہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا :ایک مرتبہ سرکارِ والا تبار،شہنشاہِ ابرارصَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ صحابَۂ کرامعَلَيهِمُ الّرِضْوَانکےایک حلقےکے پاس سے تشریف لائے اورپُوچھا:تمہیں یہاں کس چیز نےبٹھایاہے؟صحابَۂ کرامعَلَيهِمُ الّرِضْوَاننے عرض کی ہم اللہ  عَزَّوَجَلَّ کا ذِکر کرنے بیٹھے ہیں،اس کا شکر اداکررہے ہیں کہ اس نے ہمیں اسلام کی ہدایت سے نوازا اورآپ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ذریعے ہم پر بڑا احسان فرمایا،توآپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَنےارشاد فرمایا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی قسم! کیا تمہیں صرف اسی چیز نے یہاں بٹھایا ہوا ہے؟عرض کی:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم! ہم کو اس کے سِواکسی اور چیز نے نہیں بٹھایا، توآپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا:میرے پاس جبرائیلعَلَیْہِ السَّلامآئےاوراُنہوں نے مجھے بتایا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ تمہاری وجہ سےفرشتوں پر فخر کررہاہے۔( نسائی،ص۸۶۱، حدیث : ۵۴۳۶)

     میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حدیث شریف کے بعد حکیمُ الاُمَّت مُفتی احمد یارخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :معلوم ہوا کہ اسلام اور حضورِانورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی تشریف آوری کے شکریہ کے لیے مجلسیں کرنا، حلقے بنا کر بیٹھنا سُنَّتِ صحابہ ہے، یہ حدیث مجلسِ میلاد شریف کی اصل ہے۔ (مراٰۃ،۳/۳۲۱)یادرہےکہ اہلسنَّت کے مذہب میں مجلسِ میلادِپاک افضل ترین مُستحبات اوراعلیٰ ترین مُسْتَحْسَنات (نیک کاموں میں ) سے ہے۔(الحق المبین ۱۰۰)

        صَدْرُ الشَّریعَہ، بَدرُ الطَّریقَہ حضرت عَلّامہ مولانا مُفْتی محمد اَمْجَد علی اَعْظمی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:مِیْلاد شَرِیف یعنی حُضُورِ اَقْدَس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی وِلادَتِ اَقْدَس کا بَیان جائز ہے۔ اِسی کے