Book Name:Qurbani Kay Fazail O Masail

نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیّتِ استخفاف(یعنی اِس حکمِ شریعت کوہلکا جان کر )ہے تو کُفْرہوا اور اگر دِرہَم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجِب ہے کہ بے پاک کیے نَماز پڑھی تو مکروہِ تَحریمی ہوئی یعنی ایسی نَماز کا اِعادہ واجِب ہوا اورقصداً(جان بوجھ کر)پڑھی توگنہگار بھی ہو ا اور اگر دِرہَم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے کہ بے پاک کیے نَماز ہو گئی مگرخِلاف ِسنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے۔)(8)مسجِد،گھر،مکتب اورمدرسے وغیرہ کی دَرِیوں، چٹائیوں،کارپیٹ اور دیگر چیزیں خون آلُود ہونے سے بچاؤں گا( وُضو خانے کے گِیلے فرش یا پائیدان وغیرہ پر بھی خون آلُود پاؤں سَمیت جانے سے بچنے اوروُضُو کرتے ہوئے خُوب اِحتیاط کرنے کی ضَرورت ہے، ورنہ نَجاست کی آلُودَگی اورناپاک پانی کے چِھینٹوں سے اپنے ساتھ دوسروں کو بھی ناپاک کر ڈالنے کا اِحْتمال رہے گا) (9)خون آلُود بدبو دار کپڑوں سَمیت مسجِد میں نہیں جاؤں گا( بدبُو نہ بھی آتی ہو تب بھی ناپاک بدن یا کپڑا یا چیز مسجد میں لے جانا  منع ہے ۔زخم،پھوڑے، کپڑے ، عمامے،چادر،بدن یا ہاتھ مُنہ وغیرہ سے بدبُو آتی ہو تو تب بھی مسجِد کے اندر داخِل ہونا حرام ہے۔فیضانِ سُنَّت جلد اوّل صفحہ 1217پر ہے:مسجِد کو(بد)بُو سے بچانا واجِب ہے وَ لہٰذا مسجِد میں مِٹّی کا تیل جلانا حرام،مسجِدمیں دِیاسَلائی(یعنی ماچِس کی تِیلی)سُلگانا حرام،حتّٰی کہ حدیث میں ارشاد ہوا:مسجِد میں کچّا گوشت لے جانا جائز نہیں۔(اِبنِ ما جہ،کتاب الصلاۃ،باب ما یکرہ  الخ،۱/ ۴۱۴،حدیث:۷۴۸ ماخوذاً)حالانکہ کچّے گوشْتْ کی(بد)بُو بَہُت خَفِیف(یعنی ہلکی)ہے۔)

(10)قلم،رسید بُک ،پیڈ ، گلاس،چائے کے پیالے وغیرہ پاک چیزوں کو ناپاک خون نہیں لگنے دُوں گا۔(فتاویٰ رضویہ،جلد4 صفحہ585پر ہے:پاک چیز کو (بِلا اجازتِ شرعی) ناپاک کرنا حرام ہے)(11)جو دُوسرے اِدارے کو کھال دینے کا وعدہ کر چکا ہوگا اُس کوبدعَہدی کا مَشوَرہ نہیں دُوں گا( آسان طریقہ یہ ہے کہ اچّھی اچّھی نیّتوں کے ساتھ آپ سارا ہی سال متوجہ رہئے اور خود ہی پَہَل کر کے کھال بُک کروا کر رکھئے ) (12)جو کھال د ے گا ہوسکا تواُس کو کوئی رِسالہ یا پمفلٹ تحفۃً پیش کروں گا(13)نیزاُس کو ’’شکریہ،جَزَاکَ اللہ‘‘ کہوں گا۔ (14)کھال دینے والے پر انفِرادی کوشش کر کے اُس کو سنّتوں بھرے اجتِماع اور(15) مَدَنی قافِلوں میں سفر وغیرہ کی رغبت