Book Name:Qurbani Kay Fazail O Masail

بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنے رسالے”ابلق گھوڑے سوار“کے صفحہ نمبر23 پر فرماتے ہیں:(قربانی کرنے والا) قربانی کا گوشْتْ خُود بھی کھا سکتا ہے اور دُوسرے شخص مالداریا فقیر کو دے سکتا ہے ،کِھلا سکتا ہے بلکہ اس میں سے کچھ کھا لینا قُربانی کرنے والے کے لیے مُستحب ہے۔ بہتر یہ ہے کہ گوشْتْ کے تین(3) حصّے کرے ایک حصّہ فُقَرا کے لیے اور ایک حصّہ دوست و اَحباب کے لیے اور ایک حصّہ اپنے گھر والوں کے لیے۔ اگر سارا گوشْتْ خود ہی رکھ لیا تب بھی کوئی گناہ نہیں۔اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:تین(3) حصّے کرنا صِرْف اِسْتِحْبابِی اَمر(یعنی مُستحب کا حکم رکھتا ) ہے کچھ ضَروری نہیں ، چاہے  تو سب اپنے استعمال میں کر لے یا سب عزیزوں،غریبوں کو دے دے،یا سب مساکین کو بانٹ دے۔ (فتاویٰ رضویہ،۲۰/۲۵۳)

مگر بھلائی اسی میں ہے کہ ان بابرکت اَیّام میں اپنے عزیز و اَقارب،دوست و اَحباب اور فُقرا ءو مَساکین کو بھی اپنی خُوشیوں میں شریک کریں اور قربانی کے گوشت میں سے گھر والوں کا حِصَّہ نکال کر بقیہ حِصّہ  فُقراء ومساکین کے لئے مُتَعَیـَّن کردیں تاکہ لالچ،کنجوسی،قطعِ تعلقی اور غُرُور و تکبُّر جیسی بُرائیاں ہم سے دُور رہیں جبکہ صِلَۂ رِحمی،اُخُوّت و بھائی چارے اورمحبتوں کے رشتوں کا  تسلسل برقرار رہے نیز ہمیں بھی فُقرا و مَساکین کی دُعاؤں میں سے حِصّہ نصیب ہو۔

بعض علاقوں میں مسلمانوں کی آبادی میں غیر مسلم بھی رہتے ہیں،یاد رکھئے!اِنہیں قربانی کا گوشت دینے کی شرعی اِجازت نہیں ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

12 مدنی کاموں میں سے ایک مدنی کام”مدنی قافلہ“بھی ہے ۔

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!فرض عُلوم سیکھنےنیزاپنے اندر دِین کی خاطِر قُربانی دینے کا جذبہ بیدار کرنے کے لئے دعوتِ اِسلامی کے  مَدَنی ماحول سے وابستہ رہیے نیز ذیلی حلقے کے 12مدنی  کاموں میں