Book Name:Maqbool Hajj ki Nishaniyan

تُو بَہْرا تو  نہیں؟ اُس نے جواب دیا : میں سب کچھ سُن رہا ہوں ۔میں  نے کہا :پھر یہ تکلیف کیوں  اُٹھاتا ہے؟اس نے کہا:یاشیخ! میں قسم کھاکر یہ کہتا ہوں کہ اگر بجائے چودہ(14) سال کے چودہ ہزار(14000) سال میری عُمر ہو اور بجائے سال بھر کے،ہر روز ہزار (1000) بار یہ جواب ’’لَالَبَّیْکَ‘‘سُنائی دے تو پھر بھی اِس دروازے سے سر نہ اُٹھاؤں  گا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں  کہ ابھی ہم مصروفِ گُفتگُو تھے کہ اچانک آسمان سے ایک کاغذ اُس کے سینے پر گِرا۔ اُس نے وہ کاغذ میری طرف بڑھایا ، میں  نے پڑھا تو اس میں  لکھا تھا :اے مالک(بن دینار)!تُو میرے بندے کو مجھ سے جُدا کرتا ہے کہ میں  نے اِس کے چودہ(14) سال کے حج قَبول  نہیں کیے،ایسا  نہیں بلکہ اِس مُدَّت میں آنے والے تمام حاجیوں  کے حج بھی اِس کی پکار ہی کی بَرَکت سے قَبول کیے ہیں تاکہ کوئی میری بارگاہ سے محروم نہ جائے۔(عاشقانِ رسول کی 130حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں ،ص ۹۶)

مَغفِرت کا ہوں تجھ سے سُوالی          پھیرنا اپنے در سے نہ خالی

مجھ گنہگار کی اِلِتجا ہے                 یاخدا تجھ سے میری دعا ہے

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۱۳۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حج کے دوران خانۂ کعبہ کے مبارک دروازے کو تھامے بظاہر ایک عام  مگر حقیقتاً بارگاہِ ربُّ الاَنام میں مَقْبُول  بندےکا اپنے  ربّ عَزَّ  وَجَلَّ کی رحمت پر یقین اور اس کی ذات سے حُسنِ ظن تو ملاحظہ فرمائیے کہ جو رِضائے الٰہی اورقُربِ خُداوَندی پانے ،ارکانِ حج بجالانے، خانۂ  کعبہ کا طواف  کرنےاور اِس  مُقَدّس گھر کی زیارت سے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچانے کی تڑپ