Book Name:Maqbool Hajj ki Nishaniyan

وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:حج کے مسائل سیکھو، کیونکہ یہ تمہارے دِین کا حصہ ہے۔(کنزالعمال،کتاب الحج والعمرۃ، الفصل الثالث الخ ، الجزء۵، ۳/۱۲، حدیث:۱۱۸۹۳)

       آئیے!پہلے ہم ادائیگیِ حج کی شرائط کے مُتَعَلِّق سُنتے ہیں۔چُنانچہ

حج فرض  ہونے کی شرائط

       صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعَظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اِرْشاد فرماتے ہیں کہ حج فَرْض  ہونے کی آٹھ (8)شرطیں ہیں جب یہ تمام شرائط پائی جائیں گی، تب ہی حج فرض ہو گاورنہ نہیں اور وہ آٹھ(8)شرائط یہ ہیں :(1)اِسلام (2) تَنْدُرست ہونا(یعنی اس کے اعضاء سلامت ہوں ،اندھا نہ ہو،کیونکہ اپاہچ اورفالِج والے اور جس کے پاؤں کٹے ہوں اور بوڑھے پر کہ سواری پر خود نہ بیٹھ سکتاہو حج فرض نہیں ہے) (3) عاقل ہونا(یعنی عقلمند ہو کہ مجنون پر حج فرض نہیں) (4) بالغ ہونا (5)آزاد ہونا(یعنی لونڈی اور غلام پر حج فرض نہیں)(6)سفر پر آنے والے اخراجات کا مالک ہو اور سواری پر بھی قادر ہو (7)دَارُالْحَرب میں نہ ہو یا(دَارُالْحرب میں) ہو مگر یہ بھی جانتاہو کہ اسلام کے فرائض میں سے ایک فرض حج کی ادائیگی بھی ہے اگر اسے اس کا علم نہیں تو اِس پر حج فرض نہیں ہو گا۔(8)وقت کا ہونا (یعنی حج کے مہینوں میں تمام شرائط پائے جائیں)۔(بہار شریعت،حصہ ششم،۱/۱۰۳۶ تا۱۰۴۳،ملتقطاًبتغیر قلیل)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حج ایک عظیم عِبادت  ہونے کے ساتھ ساتھ دُعاؤں کی قَبُولیّت کے بَہُت  سے مقامات پر حاضری کا سبب بھی ہے،حطیمِ کعبہ ہو یا میزابِ رحمت، مقامِ ابراہیم ہو