Book Name:Aashiqon ka Hajj

میں جائیں گے، وہاں ہر وَقْت ہونے والی رحمتوں کی بارش میں نہائیں گے، گُناہوں کو بخشوائیں گےاور اپنے تاریک  دل کوجِلائیں گے ۔

میں  کرکے  سِتَم    اپنی   جاں پر قرآن سے جَآءُوْک سُن کر

آیا ہوں بہت شَرمندہ سا سرکار توجہ فرمائیں

یادرکھئے ! جب ہم ان اچھی اچھی نیّتوں سے سفر کریں گے اور ہر مُقدَّس مَقام پر اپنے گُناہوں کیوجہ سے  شرمندہ ہوتے ہوئے توبہ کریں گے تواللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی رحمت سے ہمارے گُناہ ضَرور  مُعاف ہوجائیں گے ۔ مگر افسوس !فی زَمانہ ایک تعداد ہے کہ جو اس مُقدَّس سفر کو دوسرے عام سفروں  کی طرح سمجھتی ہے۔ ان کے اَنداز سے تو  یُوں لگتا ہے جیسے مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ وہاں بھی پکنک مَنانے آئے ہیں۔ وہی  ہلہ گلہ، وہی شور و غل اور نہ تھمنے والا ہنسی مَذاق جاری ہوتا ہے۔ہونا تو یُوں چاہیے کہ جس  خُوش نصیب کو یہ موقع مُیَسَّر آۓ تو اُسےاپنی سَعادتوں کی مِعْراج جان کر اس کے مَقْصَد کو سمجھتے ہوۓ اس کی حد دَرَجہ تعظیم کرے۔اس سفر کی عظمت  واَہَمیَّت بیان کرتے ہوۓ اَعْلیٰ حضرت، امامِ اہلسنَّترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں،

ہاں  ہاں  رہِ مدینہ ہے غافل ذَرا تو جاگ

او پاؤں رکھنے والے یہ جا چشم و سَر کی ہے( حدائق بخشش ص۲۱۸)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!ہمیں بھی چاہیے کہ جب اس مُبارَک سفرپہ جانے کی سَعادَت نصیب ہو تو اس کی تعظیم بَجالاتے ہوئے، اس بات کا خاص خیال رکھا جائے   کہ کوئی ایسی بات نہ سَرزَد ہو کہ جس کے سبب سارا سفر ہی بیکار ہو جاۓ۔بعض نادان لوگ ان مُقدَّس مَقامات  پر بھی  مَذاق مَسْخری سے باز نہیں آتے اوردُنیا جہان کی باتوں میں مشغول رہ کران کا تَقَدُّس پامال کرتے دکھائی دیتے ہیں۔بعض لوگ وہاں پر بھی موبائل فون کابِلاضرورت اِستعمال کرتے ہیں،بعض نادان ان مقدس