Book Name:Aashiqon ka Hajj

1.   یہ گھر اسلام کا سُتُون ہے،جوحج یا عُمرہ کرنے والااپنے گھر سے بیتُ اللہ شریف کے اِرادے سے نکلے، اگر اس کی رُوْح قَبْض ہوجائے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے ذِمّۂ کرم پر ہے کہ اُسے جنَّت میں داخل فرمادےاوراگروہ(حج کرکے)پلٹاتواَجْروغنیمت کے ساتھ لوٹے گا۔(المعجم الاوسط،الحدیث۹0۳۳،ج۶،ص۳۵۲۔فردوس الاخبار للدیلمی، باب الھاء ،الحدیث۷۲0۸، ج۲،ص۳۸۲)

2.   جو شخص اپنے گھر سے حج یا عُمرہ کرنے کے لئے نکلے اور فوت ہو جائے ،تو اسے قیامت تک حج و عُمرہ کرنے والے کا اَجْر دیاجاتا رہے گا۔ (شعب الایمان للبیھقی ،باب فی المناسک ،فضل الحج والعمرۃ ،الحدیث۴۱۰۰، ج۳،ص۴۷۴)

3.   جو اس راہ میں حج یا عمرہ کے لیے  نکلا اور مرگیا اُس کی پیشی نہیں ہوگی، نہ حساب ہوگا اور اس سے کہا جائے گا تُو جنَّت میں داخل ہو جا۔(المعجم الأوسط''، باب المیم، الحدیث: ۵۳۸۸، ج۴، ص۱۱۱)

طیبہ میں مَر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند

سیدھی سڑک یہ شہرِ شَفاعت نگر کی ہے

زِندہ رہیں تو حاضریِ بارگاہ نصیب

مَر جائیں تو حیاتِ اَبَد عیش بھر کی ہے

(حدائقِ بخشش ،ص:222،221)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!مکۂ مُکَرَّمہ ومدینۂ مُنوَّرہزَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً   کی حاضری کی سَعادَت پانا ایسا  اَنمول موقع ہے کہ  یہ نصیب والوں کو ہی ملتا ہے،اس پر جتناشکر کیا جائے  کم ہے۔ جب کسی کو یہ سَفرِِ مُقدَّس نصیب ہوتو اپنی خُوش بَخْتی پر شکر کرتے ، گُناہوں  کو یاد کرتےاورخوفِ خُدا سے لَرزتے کانپتے ہوئے اس اُمّید کے ساتھ سفر کرنا چاہیے کہ حرمین ِ طَیِّبَیۡن کی مُقدَّس فَضاؤں