بزرگانِ دین مخلوق کی محتاجی سے بچنے اور اللہ پاک کی عبادت پر مدد حاصل کرنے کے لئے کسبِ حلال کا جائز ذریعہ اختیار کرنے کو بہت اہمیت دیا کرتے تھے،چنانچہ٭حضرتِ سیّدُنا عمر فاروقرضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں:
اگر آنکھ میں کچھ چلا جائے تو بہت پریشانی اور تکلیف ہوتی ہےاوراکثر اوقاتہماپنی لا علمی کی وجہ سے اس تکلیف میں اِضافہ کر لیتے ہیں۔ آنکھ میں کچھ چلے جانے کی صورت میں درج ذیل ہدایات پر عمل کرتے ہوئے
منہ کے چھالےعام طور پر سفید رنگ کے ہوتے ہیں اور ان کے گرد سرخ رنگ کی لکیر ہوتی ہے۔چھالے زیادہ تر گالوں کے اندر کی طرف ، زبان کے اوپر یا نیچے، ہونٹوں کے باہر یا اندر کی طرف اور منہ کے اندر تالوپر نکلتے ہیں
اگر جِلد پر چھالے ہو جائیں اور زیادہ تکلیف نہ ہو تو ان کو نہ پھاڑیں کیونکہ چھالوں میں موجود پانی بیکٹیریا سے بچاتااور انفیکشن سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔ اس پر صاف اور جراثیم سے پاک پٹّی (Sterilize Gauze)
(1)زخمی حصّے کو ٹھنڈے پانی میں ڈبوئیں یا زخم پر 15 منٹ کے لیے برف رکھیں۔(2)برف کو براہِ راست جِلد پر نہ رکھیں بلکہ برف اور جِلد کے درمیان کپڑے کی تَہ کو استعمال کریں۔
آگ اللہ تعالٰی کی نعمت ہےکہ ہم کھانا پکانے ،پانی گرم کرنے،دودھ ابالنے اور دیگر ضروریات زندگی پوری کرنے میں اس سے مدد لیتے ہیں،لیکن یہی آگ ہماری بے احتیاطی کی وجہ سے زحمت بھی بن سکتی ہے۔
کتے کے کاٹنے سے ایک بیماری پیدا ہوتی ہے جسے ”ریبیز“ (Rabies) یعنی ”باؤلا پن“ کہتے ہیں جو کہ جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے
کرنٹ(Electric Shock) ہمارے جسْم اور زندگی دونوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور یہ کم یا زیادہ کرنٹ لگنے پر مُنْحَصِر ہے۔ بعض اوقات بجلی کے کرنٹ سے جِلد جَل جاتی ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ایک بار پھر موسمِ گرما کی آمد آمد ہے۔ گرمی کاموسم اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ایک عظیم نعمت ہے لیکن بے احتیاطی کے باعث یہ موسم نعمت کے بجائے زَحمت بھی ثابت ہوسکتا ہے۔