Book Name:Ham Dartay Kiun Nahi?

کالجوں میں تعلیم (Education)دلواتے ہیں جہاں دنیا کی رنگینیوں اور بے حیائیوں کی تعلیم معاذاللہ اِہتمام کے ساتھ دی جاتی ہو،جہاں باقاعدہ میوزک اور ڈانس کی کلاس ہوتی ہو،ایسی گئی گزری سوچ کے مالک  بعض نادان  اپنی اولادکو سنّتوں بھرے اجتماعات میں جانے، داڑھی  رکھنے،نمازیں پڑھنے  سے روکتے ہیں کہ ہمارا بچہ مولوی بن جائے گا ،سرپر عمامہ باندھ لے گا ، رات کو اُٹھ کر تہجد پڑھنے لگے گا ، دوسرے مسلمانوں کو نیکی کی دعوت دینے والا بن جائےگا اور  ہم پر بھی گناہوں کی ساری پابندیاں لگادے گا،اس معاشرے میں جہاں  ایسے  نادان ہیں کہ دِین کے معاملے  میں اپنے بچوں کو  ظلم وستم کا نشانہ بناتے ہیں، وہیں اس فتنوں سے بھرپوردور میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّایسے والدین بھی  موجودہیں جو شریعت کےحکم پراپنا سرجھکا کرہمت وحوصلے کے ساتھ معاشرے کے طعنوں کو برداشت کرتے  ہیں اور اپنی اولاد کی اصلاح اور ان کی اسلامی طریقے  سے مدنی تربیت  کر کےاپنی اور ان کی آخرت  بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہیں،یہی وجہ ہے کہ ان مدنی ذہن رکھنے والوں کی اولاد میں کوئی حافظِ قرآن بنتا ہے، کوئی قاریِ قرآن بننے کی سعادت پاتاہے، کوئی نیکی کی دعوت عام کرنے والامبلغِ دعوتِ اسلامی بنتا ہے، تو کوئی عِلْمِ دِیْن کی روشنی پھیلانے والا عالمِ دین اور مفتی بن کر اُمَّتِ محبوب کی شرعی رہنمائی کرتا ہے۔ جن ماں باپ کے بچے اس انداز سے دِین کی خدمت کررہے ہوں وہ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہوں گے  کہ ڈاکٹر و انجینئر وغیرہ بنانے کے فوائد (Benefits) محض دنیا تک ہی محدود ہوتے ہیں جبکہ نیک اولادوالدین کی وفات کے بعد بھی فائدہ مندثابت ہوتی ہے،چنانچہ

حضرت سَیِّدُنا بُرَیْدَہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ دو عالَم کے مالک و مختار،حبیبِ پروردگار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:جس نے قرآن پڑھا اور اسے سیکھا اور اس پر عمل کیا اس کے والدین کو قیامت کے دن نور کا ایک ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی چمک سورج کی طرح ہوگی اور اس کے والدین کو دوحُلّے پہنائے جائیں گے جن کی قیمت یہ دُنیاادا نہیں کرسکتی تو وہ پوچھیں گے،ہمیں یہ لباس کیوں