Book Name:Takabbur Ka Anjam Ma Musalman Ko Haqeer Jannay Ki Muzammat

فوراً اس کی آنکھوں سے غائب ہو گئی  اور وہ نجاست اور کوڑا کرکٹ والی جگہ پر بیٹھا ہوا ہے اور اس کے چاروں طرف مُردار ہڈیاں پڑی ہیں۔ اُسی وقت اُس نے جان لیا کہ یہ ایک شیطانی جال تھا اور میں اس جال میں گرفتار تھا۔ فوراً توبہ کی اور اپنے پیر و مرشِد سَیِّدُالطَّائِفَہحضرت سَیِّدُنا جُنید بَغْدادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہو گیا۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! اس حکایت سے یہ مدنی پھول حاصل ہوئے کہ اگرچہ ہم بہت ہی نیک ہوں،ہردلعزیز ہوں ،لوگ ہمارے آگے پیچھے گُھومتے ہوں اور برملا ہم سے اپنی عقیدت (Affection) کا اظہار کرتے ہوں مگرہمیں چاہئے کہ تمام اولیائے کرام کا ادب و احترام کریں اور ہر گز ہرگز اپنے آپ کو اپنے پیر و مرشد کے مدِّ مقابل کھڑا نہ کریں بلکہ اپنی شہرت و نام وَری کے مقابلے میں ان کی صحبت میں حاضری اور ان کی قدم بوسی کو ہی عظیم سعادت سمجھیں،تکبُّر کی آفت سے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی پناہ طلب کرتے رہیں اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کا شکر ادا کریں کہ جس نے ہمیں دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول اوربانیِ دعوتِ اسلامی،امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کا دامنِ کرم عطا فرمایا  ، جن کے ذریعے بہترین اسلامی نقوش پر ہماری تربیت کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

مجھ ناتواں  پہ کردو مُرشِد کرم خدارا               دے دو  مجھے سہارا دے دو مجھے سہارا

شدّت کی بے بسی ہے سخت آفتوں  نے گھیرا    کردو  کرم خدارا  دے دو مجھے سہارا

(عطاری ہوں عطاری ،۴۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1] کشف المحجوب،باب آدابہم فی الصحبۃ،ص ۳۷۷-۳۷۸ ملخصا