Book Name:Shan e Mustafa Ba Zaban e Ambia علیہم السلام

  شکایت لے کر حاضرہو تو اس کی  بھی شکایت دُور کی جاتی ہے ۔

(15)حضرت عیسٰیعَلَیْہِ السَّلَام  کی خوبیاں:

حضرت سَیِّدُنا عیسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مُردُوں کو  زندہ اور اَندھوں کو آنکھ والا اور کوڑھیوں(سفید داغ کی جِلد والوں) کو اچھا کر دیتے تھے۔ جبکہ کونین کے دُولہا،اعلیٰ و بالا،میٹھے مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے بھی مُرْدُوں کو زندہ اور اَندھوں کو آنکھ والا اور کوڑھیوں کو  اَچّھا کیا۔ جب خَیْبَر فَتْح ہوا تو وہاں کی ایک غير مسلم عورت نے  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو زہر والا بکری کا گوشت ہَدِیَّۃً بھیجا ،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بکری کا بازو لیا اور اُس میں سے کچھ کھایا وہ بازو بولا کہ مجھ میں زہر ڈالا گیا ہے۔( شرح زرقانی،المقصد الاول۔۔۔الخ، غزوہ خیبرالخ،۳/۲۹۰)یہ مُردے کو زندہ کرنے سے بڑھ کر ہے،کیونکہ یہ مَیِّت کے ایک حِصّے کا زندہ ہونا ہے حالانکہ اُس کا بقیہ جواُس سے الگ اورمُردہ ہی تھا۔

اِک دل ہمارا کیا ہے آزار اس کا کتنا

تم نے تو چلتے پھرتے مُردے جِلا دئیے ہیں

(حدائقِ بخشش،ص۱۰۱)

شعر کی وضاحت:یارسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میرے  غموں کو دُور کرنا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کیلئے  معمولی سے بات ہےکیونکہ  آپ  تو چلتے پھرتے مُردے زندہ فرمادیتے ہیں تومیرا دل کیا چیز ہے؟  ۔

حضرت سَیِّدُنا عیسیٰعَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے مِٹّی سے پرندہ بنا یاجبکہ غزوۂ بَدْر میں حضرت سَیِّدُنا عُکَّاشَہ بن مِحْصَن رضی اللہ تعالٰی عنہکی تلوار ٹُوٹ گئی تو میرے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے  اُن کو ایک خشک لکڑی عطا کردی جب اُ نہوں نے اپنے ہاتھ میں لے کر ہِلائی تو وہ سفید مضبوط لمبی تلوار بن گئی۔(شرح زرقانی،المقصد الاول،باب:غزوۃ بدر الکبری، ۲/۳۰۱)(سیرتِ رسولِ عربی،۵۵۲تا۵۵۹,ملخصاً)

 سب سے اَولیٰ و اعلیٰ ہمَارا نبی

 

سب سے بالا و وَالا ہمَارا نبی