Book Name:Shan e Mustafa Ba Zaban e Ambia علیہم السلام

)1(حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام  کی خوبیاں: 

حضرت(سَیِّدُنا)آدم عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اللہ  تعالٰی نے تمام چیزوں کے ناموں کا علم دیا نیز آپ (عَلَیْہِ السَّلَام)کو فرشتوں نے سجدہ کیا۔جبکہ محمدِ مصطفیٰ،احمد مجتبیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ تعالٰی نے ناموں کے علاوہ مُسَمَّیاتکا بھی علم دیا (یعنی نہ صرف تمام چیزوں کے ناموں کا عِلْم دیا بلکہ جن چیزوں کے یہ نام ہیں، ان چیزوں کا بھی عِلْم عطا فر مادیا)۔آپ(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) پر اللہ(عَزَّ  وَجَلَّ) اور اس کے فرشتے دُرُود بھیجتے رہتے ہیں اور مومنین بھی دُرُود و سلام بھیجتے ہیں ۔یہ کامل ترین بُزرگی ہے کیونکہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام  کو کیا جانے والاسجدہ تو بس ایک دفعہ ہی ہوا اور دُرُود و سلام ہمیشہ کے لئے جاری ہے اور یہ بُزرگی بہت زیادہ عُموم والی بھی ہے کیونکہ سجدہ کرنے میں تو صرف فرشتے شامل تھے جبکہ دُرُود میں اللہ(عَزَّ وَجَلَّ)،فرشتے اور مومنین سب شامل ہیں۔ حضرت سَیِّدُنا امام فخرُ الدّین رازی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ’’تفسیرِ کبیر‘‘میں لکھتے ہیں کہ اللہ  تعالٰی نے فرشتوں کو اس لئے سجدہ کا حکم دیا تھا کہ اس وقت نورِ محمدی حضرت سَیِّدُنا آدم عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پیشانی میں  موجود تھا۔ (تفسیر کبیر،سورۃ البقرۃ،تحت الایۃ:۲۵۳ ،الجزء:۳،۲/۵۲۵)

مومنو! پڑھتے نہیں کیوں اپنے آقا پر دُرُود

ہے فِرشتوں کا وظیفہ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام

(قبالۂ بخشش،ص۹۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

)2(حضرت ادریس عَلَیْہِ السَّلَام  کی خوبیاں:

حضرت سَیِّدُنا ادریس عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکو اللہ تعالٰی نے آسمان پر اُٹھایا۔جبکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ  تعالٰی نے  شبِ معراج آسمانوں کے اوپر مقامقَابَ قَوْسَیْنِ تک اُٹھایا۔