Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat

مبارک عمل تعلیمِ اُمّت کے لیے بھی تھا،مثلاًگھرمیں داخل ہونے کی دُعا،گھرسے نکلتے وقت کی دُعا،سونے سے پہلے کی دُعا،بیدارہونے کے بعد کی دُعا،کھانا کھانے سے پہلے کی دُعا،کھانا کھانے کے بعد کی دُعا،لباس پہننے کی دُعا،تیل لگانے کی دُعا وغیرہ۔آپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے نہ صرف وقتاً فوقتاً دُعا کی اہمیت کو بیان فرمایا بلکہ دن رات مصروفِ دُعا رہنے کی ترغیب بھی دلائی، آئیے دُ عا کی اہمیت و فضیلت کے بارے میں چند احادیثِ مُبارکہ سُنتے ہیں:

1.  پیارے آقا ،مکی مدنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:الدُّعَاءُ مُخُّ العِبَادَةِ  یعنی دُعا عبادت کا مَغَز ہے۔([1])

2.  حضرت ابو ہریرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں کہ نبیصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک کوئی چیز دُعا سے بزرگ تَر نہیں۔([2])

3.  حضرت عبدُ اللہ بن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ حضور ِاقدسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جس شخص کے لئے دُعا کا دروازہ کھول دیا گیا تو ا س کے لئے رحمت کا دروازہ کھول دیاگیا اللہعَزَّ  وَجَلَّ  سے کئے جانے والے سوالوں میں سے پسندیدہ سوال عافیت کا ہے۔ جو مصیبتیں نازل ہو چکیں اور جو نازل نہیں ہوئیں، ان سب میں دُعا سے نفع ہوتا ہے، تو اے اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے بندو! دُعا کرنے کو(اپنے اوپر) لازم کر لو۔([3])

4.  حضرت جابر بن عبدُ اللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہیں تمہارے دُشمن سے نجات دے اور تمہارے


 

 



[1] ترمذی،کتاب الدعوات،باب ماجاء فی فضل الدُعاء،۵/۲۴۳،حدیث:۳۳۸۲

[2] ترمذی،کتاب الدعوات،باب ماجاء فی فضل الدُعاء،۵/۲۴۳،حدیث:۳۳۸۱

[3] ترمذی،کتاب الدعوات،باب فی دُعاء  النبی ، ۵/۳۲۱،حدیث: ۳۵۵۹