Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat

عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالٰی دُعا میں گِڑگِڑانےوالوں کو پسند فرماتا ہے۔([1])

رونے والی آنکھیں مانگو ،  رونا سب کا کام نہیں

ذِکرِ محبت عام ہے لیکن،  سوز محبت  عام   نہیں

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دُعا کی قبولیت کے لئے اللہعَزَّ  وَجَلَّ   کی رحمت پرنظر رکھتے ہوئے  دُعا کرنی چاہیے، نیز دُعاکی  قَبولِیَّت میں جلدی کرنےسےبھی بچناچاہیے،بعض نادان لوگ مَعَاذاللہعَزَّ  وَجَلَّ  اس طرح کی باتیں کرتے ہیں کہ ہم تو اتنے عَرصے سے دُعائیں مانگ رہے ہیں ، بُزُرگوں سے بھی دُعائیں کرواتے رہے ہیں،کوئی پیر فقیر نہیں چھوڑا،یہ وَظائِف پڑھتے ہیں،وہ اَوْراد بھی پڑھتے ہیں ، فُلاں فُلاں مَزار پر بھی گئے مگر اللہ عَزَّ  وَجَلَّہماری حاجت پوری کرتا ہی نہیں، حالانکہ بسا اَوقات قَبولِیَّتِ دُعا کی تاخِیر میں کافی مصلحتیں بھی ہوتی ہیں جو ہماری سمجھ میں نہیں آتیں، لہٰذا دُعامیں جلدی نہیں مچانی چاہیے ،دُعا کی قَبولِیَّت میں جلدی مچانے اور قبولیت میں تاخیر پر اُ کتانے والوں کو چوٹ کرتے ہوئے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے اپنے مخصُوص انداز میں نصیحت کے جو مدنی پھول عطا فرمائے، اُن کا خُلاصہ سُنئے اور قبولیتِ دُعا میں جلدی مچانے سے خُود کو بچائیے:

اَفسروں کے پاس تو بار بار دھکّے کھاتے ہو مگر

دُنْیوی اَفسروں سے کام نِکلوانے کے آرزو مَندوں کو دیکھا جاتا ہے کہ تین تین برس تک اُمِّیداور انتظار میں گُزار دیتے ہیں،صُبح و شام اُن کے دروازوں پردَوڑتے ہیں اور وہ اَفسران ہیں کہ مُنہ نہیں لگاتے، جواب نہیں دیتے ،جِھڑکْتے،ناک بَھوں چَڑھاتے ہیں،ان افسروں کے پاس دھکّے کھانے میں گرچہ برسَوں گُزر جائیں مگر اُمّید اب بھی پہلے دن کی طرح مضبوط ہے،دُنیاوی افسروں کے ہاں دھکّے کھانے والے تو نہ اُمّید توڑیں ،نہ اُن کا پیچھا چھوڑیں، مگر افسوس!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کے دروازے پر اَوّل تَو آتا ہی کون ہے! اور


 

 



[1] کتاب الدعا ء للطبرانی، با ما جاء فی فضل الخ،ص۲۸،حدیث:۲۰