Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat

بابُ المدینہ کراچی کے ایک اسلامی بھائی کے بیان کا خُلاصہ ہے، جوانی اوراچھّی صحّت نے مجھے مغرور بنا دیاتھا ،نِت نئے فینسی ملبوسات سِلوانا ،رات گئے تک آوارہ گردی میں وقت گنوانا ،جُوئے میں پیسے لُٹانا وغیرہ میرا معمول تھا۔والِدَین سمجھا سمجھا کر تھک چکے تھے حتی کہ کبھی کبھار تومیری اصلاح کے لئے دُعاکرتے ہوئے امّی جان کی پلکیں بِھیگ جاتیں ۔دعوتِ اسلامی سے وابستہ ایک اسلامی بھائی مجھے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع کی دعوت پیش کرتے مگرمیں ٹالتا رہا،بالآخر ہم دونوں اجتماع گاہ پہنچ گئے،خُدا کی قسم ! میں نے زندَگی میں کبھی ایسی رُوحانیت دیکھی تھی نہ سُنی تھی۔ جب رِقّت انگیز دُعا شُروع ہوئی تو شرکائے اجتِماع کی ہِچکیوں کی آوازبُلند ہونے لگی حتی کہ میرے جیساپتھّردل آدَمی بھی پُھوٹ پھُوٹ کر رونے لگا،میں نے اپنے گُناہوں سے توبہ کی اور دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کا ہوکر رَہ گیا ۔

تمہیں  لُطف  آجائے   گا  زندگی  کا        قریب  آ کے  دیکھو  ذرا مَدَنی  ماحول

تَنَزُّل کے گہرے گڑھے میں تھے        اُن کی         ترقّی   کا   باعِث   بنا   مَدَنی   ماحول

یقینا  مُقدّر  کا  وہ  ہے  سکندر                                                                                    جِسے خیر سے مل گیا  مَدَنی ماحول

(وسائلِ بخشش مُرَمّم،۶۴۶ تا ۶۴۷)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ نیک لوگوں کی دُعاؤں میں شریک ہو کر دُعا مانگنے کی کیسی کیسی برکتیں ہیں ،واقعی ہم نہیں جانتے کہ کس نیک بندے کی دُعا بارگاہِ الٰہی میں مقبول ہوجائے اور اُس کے صدقے دُعا میں شریک تمام لوگوں کی بگڑی بن جائے ۔آئیے اس ضمن میں ایک واقعہ سُنتے ہیں۔چنانچہ

نیک بندے کی دُعا پر آمین کہنے کی برکت

حضرتِ علّامہ جلالُ الدّین سُیُوطِی شافِعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نَقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں:   حضرتِ سیِّدُنایزید بن ہارون رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کہتے ہیں:میں نے حضرتِ سیِّدُناابواسحق محمدبن یزید