Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat

حضرت سَیِّدُنا عثمان بن عطاءرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ  حضرت سیدنا ابومسلم خولانیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  جب مسجد سے اپنے گھر کی طر ف تشریف لے جاتے تو دروازے پر پہنچ کر  اللہُ اَکْبَر  کی صدابلند کرتے ،جواب میں آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی زوجہ ٔمحترمہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہا بھی اللہُ اَکْبَر کہتیں۔پھر جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ صحن میں جاتے تو اللہُ اَکْبَر کہتے،جواب میں آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی زوجہ بھی اللہُ اَکْبَر کہتیں۔ جب کمرے میں داخل ہوتے تو پھر  اللہُ اَکْبَر کہتے اور جواب میں آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی زوجہ محترمہ بھی  اللہُ اَکْبَر کہتیں،یہ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا ہرروز کا معمول تھا ایک رات جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ گھر تشریف لائے اورآپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے دروازے پر پہنچ کرحسبِ معمول اللہُ اَکْبَر کہا لیکن جواب نہ ملا،  پھر جب صحن میں پہنچ کر اللہُ اَکْبَر کہا تب بھی جواب نہ ملا، جب کمرے میں پہنچے اور اللہُ اَکْبَر کہا تب بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی زوجہ نے جواباً  اللہُ اَکْبَر نہ کہا آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی زوجہ محترمہ نے آپ کو کھانا دیا اور چُپ چاپ زمین پر بیٹھی رہی، ایسا لگتا تھا جیسے وہ آپ سے ناراض ہیں ، آپ کے گھر میں روشنی کیلئے چراغ تک نہیں تھا، لیکن آپ پھر بھی صابر وشاکر تھے ۔ جب آپ نے اپنی زوجہ کوناراض پایا تو ان سے دریافت کیا:اے  اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی بندی! تُو کیوں پریشان ہے ؟ یہ سُن کر وہ کہنے لگیں:تمہارا امیر المؤمنین حضرت سَیِّدُنا امیر ِمُعاویہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے ہاں بڑا مرتبہ ہے، وہ تمہاری بہت تعظیم کرتے ہیں، اگر آپ ان سے ایک خادم مانگ لیں تو وہ ضرور آپ کو عنایت فرمادیں گے، ہمارے پاس ایک بھی خادم نہیں جو ہماری خدمت کرسکے ، خادم آجائے گا تو ہمیں آسانی ہوجائے گی، یہ سن کر آپ نے دُعا کے لئے ہاتھ اٹھادیئے اور اس طرح بارگاہِ خُداوندی عَزَّ  وَجَلَّمیں عرض گزار ہوئے :اے میرے پروردگارعَزَّ  وَجَلَّ!اسے اندھا کر دے جس نے میرے گھر والوں کا ذہن خراب کیا ہے اور ہم میں پھُوٹ ڈالنے کی کوشش کی ہے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی دُعا کا اثر فوراً ظاہر ہوا اور پڑوسیوں کی ایک عورت کی آنکھیں اچانک بے نور ہوگئیں جو اپنے گھر میں تھی اور اسی نے آکر آ پ کی زوجۂ محترمہ سے کہا تھا کہ اگر تُو اپنے خاوند سے کہے تو