Book Name:Har Tarha Ka Nasha Haram Hay

بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں جہاں دُوسری بہت سی بُرائیاں سر اُٹھارہی ہیں،وُہیں نشے نے بھی اپنی جڑیں انتہائی مضبوط کرلی ہیں، آج ایک کثیر تعداد ہے، جو نشے کی عادی ہے۔مَرْد ہو یا عورت، بُوڑھا ہو یا جوان ہو یا نَو عمر لڑکا،امیر ہو یا غریب،افسر ہو یا مُلازم، تاجر ہو یا کسان،پڑھا لکھا ہو یا اَن پڑھ غرض مختلف پیشوں،طبقوں اور عُمروں سے تَعَلُّق رکھنے والے بے شُمار افراد جانے انجانے میں کسی نہ کسی طور پر نشے کی نحوست میں بُری طرح سے جکڑے ہوئے ہیں۔ مختلف قسم کے نشے مثلاً بھنگ، افیون، چرس، نشے کے ٹِیکے(Injections)اورشراب وغیرہ دن بدن عام ہوتے چلے جارہے ہیں۔ آہ!انسان کس قدر  نادان ہے کہ ایک طرف تو اپنے ہی ہاتھوں اپنی جان و مال اور عزّت و آبرو برباد کئے جارہا ہے اور دوسری طرف اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اور رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نافرمانی کرکے اُن کو ناراض کئے جارہا ہے۔حالانکہ قرآنِ کریم میں واضح طور پر مال کو فضولیات میں اُڑانے اور اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے سے منع کِیا گیاہے۔جیساکہ پارہ 15 سورۂ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 27 میں اللہعَزَّ  وَجَلَّ  ارشاد فرماتا ہے:

وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا(۲۶)اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ- وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا(۲۷) (پ۱۵،بنی اسرائیل:۲۷۲۶)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور فضول نہ اُڑا بے شک اُڑانے والے (فضول خرچی کرنے والے)شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رَبّ کا بڑا ناشکرا ہے۔

نیز پارہ 2 سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 195 میں ارشاد ہوتا ہے:

وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ - (پ۲،البقرۃ:۱۹۵)                                                 تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو۔

اسلام میں نشے کی مذمّت

     میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!دیکھا آپ نے اسلام نے اپنے چاہنے والوں کے نفع و نُقصان کا