روشن ستارے

صدقہ ان ہاتھوں کا پیارے ہم کو بھی درکار ہے

* مولاناعدنان احمد عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2021

پیارے نبی  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی پیاری زبان سے نکلنے والی ہر بات پیاری اور نرالی ہے ، ہر دُعا مقبول ہوجانے والی ہے۔ پیارے صحابۂ کرام  رضی اللہُ عنہم  نے بھی ان پیاری پیاری دعاؤں سے خوب برکتیں پائی ہیں۔ ان برکتوں میں ایمانی ، روحانی ، علمی ، جسمانی اور مالی ہر طرح کی برکتیں شامل ہیں ، آئیے! جسمانی برکت ملنے کے کچھ ایمان افروز واقعات پڑھئے اور اپنے ایمان و روح کو جِلا بخشئے۔

سردی اور گرمی نہ لگتی :

حضرت سیّدُنا مولیٰ علی مشکل کُشا  کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم  گرمیوں میں گرم کپڑے اور سردیوں میں ٹھنڈے کپڑے پہنتے تھے۔ کسی نے وجہ پوچھی تو ارشاد فرمایا : رسولُ اللہ  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے غزوۂ خیبر کے دن مجھے بلانے کے لئے کسی کو بھیجا ، اس وقت میری آنکھیں دُکھ رہی تھیں۔ میں نے بارگاہِ اقدس میں حاضر ہوکر ماجرا عرض کیا تو آپ  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اپنا لُعابِ دہن (تُھوک مبارک) میری آنکھوں میں لگایا اور ساتھ میں یہ دُعا بھی فرمائی : اَللّٰہُمَّ اَذْہِبْ عَنْہُ الْحَرَّ وَالْبَرْدَ یعنی اے اللہ! علی سے گرمی اور سردی دُور فرما دے۔ اُس دن سے مجھے نہ تو گرمی لگتی ہے اور نہ ہی سردی۔ [1]

بھوک کبھی نہ لگی :

ایک مرتبہ حضرت بی بی فاطمہ  رضی اللہُ عنہا  بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئیں تو چہرہ بھوک کی شدت سے زرد ہورہا تھا۔ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے  دُعا کی : اے اللہ! بھوکے کا پیٹ بھرنے والے ، اے عاجز کو بلند کرنے والے! تو فاطمہ بنتِ محمد کو بھوکا مت رکھ۔ (دُعا کی برکت ظاہر ہوئی اور) اسی وقت بی بی فاطمہ  رضی اللہُ عنہا  کے چہرۂ مبارکہ کی زردی پر سرخی غالب آگئی ، بعد میں کسی نے پوچھا تو حضرت بی بی فاطمہ  رضی اللہُ عنہا  نے فرمایا : اس کے بعد میں کبھی بھوکی نہیں ہوئی۔ [2]

وَرم دُور ہوجاتا :

 حضرت حَنْظَلہ بن حِذْیَم  رضی اللہُ عنہ  ابھی لڑکے تھے ، والدِ ماجد نے بارگاہِ نبوی میں دُعا کے لئے عرض کی تو نبیِّ رحمت  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے آپ کو قریب بلایا پھر آپ کا ہاتھ پکڑ کر آپ کے سَر پر اپنا ہاتھ پھیرا اور یہ دُعا دی : اللہ تجھے برکت دے ، (اس دعا کی برکت کا ظہور کچھ یوں ہوا کہ) جب کسی بکری یا اونٹنی کا تھن سوج جاتا یا آدمی کے جسم پر کسی جگہ سُوجَن آجاتی تو آپ بِسْمِ اللہ کہہ کر اپنے سَر پر اسی جگہ مسح کرتے جہاں نبیِّ کریم  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے دستِ کرم پھیرا تھا پھر اپنا ہاتھ وَرم کی جگہ پر پھیرتے تو وَرم دُور ہوجاتا۔ [3]

بوڑھے نہ ہوں گے :

 حضرت عبدُاللہ بن عُتبہ  رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں : میں پانچ یا چھ سال کا لڑکا تھا نبیِّ رحمت  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے مجھے اپنی مبارک گود میں بٹھایا اور میرے لئے اور میری اولاد کے لئے برکت کی دعا دی۔ (اس دعا کا یہ فائدہ ہوا کہ) یہ پہچان بن گئی کہ یہ لوگ بوڑھے نہیں ہوں گے۔ [4]

عمر 94سال مگر جسم توانا :

 حضرت سائب بن یزید  رضی اللہُ عنہ  94سال کی عمر میں بھی قوی اور توانا تھے اور یقین سے فرماتے تھے کہ مجھے اپنے کانوں اور آنکھوں سے جو فائدہ حاصل ہورہا ہے وہ دعائے رسول کی برکت سے ہے ، میں بچپن میں بیمار ہوا تو خالہ مجھے بارگاہِ رسالت میں لے آئیں ، رحمتِ عالَم  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے میرے سَر پر اپنا دستِ اقدس پھیرا اور برکت کی دعا کی۔ [5]

  15سال کے لگتے :

 ایک موقع پر حضرت ابو قَتادہ  رضی اللہُ عنہ  کو دعا سے نوازا : اے اللہ! اس کے بال اور کھال میں برکت دے۔ حضرت ابو قتادہ  رضی اللہُ عنہ  کا انتقال 70سال کی عمر میں ہوا لیکن دیکھنے میں آپ 15سال کے لگتے تھے۔ [6]

کوئی بال سفید نہ ہوا :

حضرت عَمرو بن حَمِق  رضی اللہُ عنہ  نے ایک مرتبہ رحمتِ عالَم  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو دودھ سے سیراب کیا تو زبانِ رسالت پر یہ دعائیہ کلمات آئے : اے اللہ! تو اس کی جوانی کو اس کے لئے نفع بخش بنا دے۔ (اس دعا کی یہ برکت ظاہر ہوئی کہ) آپ  رضی اللہُ عنہ  80سال کے ہوگئے مگر آپ کا کوئی بال سفید نہ دیکھا گیا۔ [7]

داڑھی سفید بال سے خالی :

 ایک مرتبہ رحمتِ عالَم  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے پانی مانگا تو حضرت ابو زید عَمرو بن اَخْطَب انصاری  رضی اللہُ عنہ  نے ایک برتن میں پانی پیش کردیا ، پانی میں بال تھا ، آپ  رضی اللہُ عنہ  نے اس بال کو نکال لیا ، رسولُ اللہ  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے آپ کو دُعا دی : اے اللہ! اسے حُسن و جمال سے نواز دے ، 94سال کی عمر میں بھی آپ کی داڑھی میں کوئی سفید بال نہیں تھا۔[8]

چہرے پر جُھریاں نہ آئیں :

 ایک روایت میں ہے کہ نبیِّ رحمت نے حضرت ابو زید  رضی اللہُ عنہ  کے سَر اور داڑھی پر دستِ اقدس پھیرا اور یہ دُعا دی : الٰہی! اسے حسن و جمال سے نواز اور اس کے حسن کو ہمیشگی عطا فرما۔ آپ کی عمر 100سے بڑھ گئی مگر سَر اور داڑھی کے صرف چند بال سفید ہوئے ، چہرے پر جُھریاں نہ پڑیں اور چہرے کی بشاشت و رونق آخری عمر تک قائم رہی۔ [9]

کوئی دانت نہ گِرا :

حضرت نابغہ جَعدی  رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں کہ میں نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر کچھ اشعار کہے ، ایک شعر پر پہنچا تو رسولُ اللہ  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے دعا دی : تو نے سچ کہا! اللہ تیرے دانت نہ گرائے ، آپ  رضی اللہُ عنہ  کی بقیہ عمر خوبصورت دانتوں کے ساتھ گزری ، آپ کے دانت برف سے زیادہ سفید تھے ، 100سال کی عمر ہونے کے باوجود کوئی دانت نہیں گرا ، ایک روایت میں ہے کہ جب کوئی دانت گر جاتا تو اس کی جگہ دوسرا دانت نکل آتا تھا اور یوں معلوم ہوتا جیسے گرا ہی نہیں تھا۔ [10]

پاؤں کی معذوری ختم ہوگئی :

حضرت ثابت بن زید حِمصی  رضی اللہُ عنہ  بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کی : یارسولَ اللہ! میرے پاؤں میں لنگڑاہٹ ہے جو زمین کو نہیں چھو پاتا ، رحمتِ عالَم  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ان کے لئے دعا کی تو پاؤں بالکل ٹھیک ہوگیا یہاں تک کہ دوسرے صحیح پاؤں کی طرح ہوگیا۔ [11]

پاؤں سیدھے ہوگئے :

 حضرت لَقیط بن صَبِرَہ  رضی اللہُ عنہ  کہتے ہیں کہ میرے دونوں پیروں میں ایسا ٹیڑھا پن تھا کہ دونوں پاؤں زمین پر (سیدھے) نہیں لگ پاتے تھے ، رحمتِ عالَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے دعا کی تو میں زمین پر (سیدھا) چلنے لگا۔ [12]

مَرَضِ بَرص دور ہوا :

 حضرت ولید بن قیس  رضی اللہُ عنہ  کو برص کا مرض تھا ، رحمتِ عالَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ان کے لئے دعا کی تو اس کی برکت سے آپ  رضی اللہُ عنہ  صحت یاب ہوگئے۔ [13]

اولاد میں برکت :

حضرت بُھَیَّہ  رضی اللہُ عنہا  فرماتی ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئی ، رسولُ اللہ  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے مجھے دعا سے نوازا ، ا س کے بعد میرے سَر پر ہاتھ پھیرا اور مجھ سمیت میری اولاد کو بھی دعا دی۔ (دعائے نبوی کی برکت سے ان کے ہاں کثیر اولاد ہوئی جن میں سے  20 حضرات نے شہادت کا مرتبہ بھی پایا تھا۔ ) [14]

گھوڑے سے کبھی نہ گرے :

 ایک مرتبہ حضرت جَریر بن عبداللہ  رضی اللہُ عنہ  نے بارگاہِ رسالت میں یوں عرض کی : میں گھوڑے پر جم کر بیٹھ نہیں سکتا ، یہ سُن کر نبیِّ انور  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اپنا دستِ اقدس آپ کے سینے پر مارا اور دعاؤں سے نوازا : اَللّٰہُمَّ ثَبِّتْہ وَاجْعَلْہ ھَادِیاً مَھْدِیّاً ترجمہ : الٰہی! اسے ثابت رکھ ، اسے ہدایت دینے والا اور ہدایت یافتہ بنا دے۔ [15] حضرت جریر  رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں : دعائے نبوی ملنے کے بعد میں اپنے گھوڑے سے کبھی نہیں گرا۔ [16]

اللہ کریم ہمیں بھی پیارے آقا  صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی دعاؤں کے فیضان سے مالا مال فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* سینیئر استاذ مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ ، کراچی

 



[1] ابنِ ماجہ ، 1 / 83 ، حدیث : 117

[2] دلائل النبوۃ للبیہقی ، 6 / 108 ، دلائل النبوۃ للاصبہانی ، ص 275 ملخصاً

[3] تاریخ کبیر ، 3 / 41 ، زرقانی علی المواھب ، 5 / 460

[4] دلائل النبوۃ للبیہقی ، 6 / 215ملخصاً

[5] بخاری ، 2 / 485 ، حدیث : 3540

[6] سیرت حلبیہ ، 3 / 9

[7] الاصابہ ، 4 / 514

[8] مسند احمد ، 8 / 444 ، حدیث : 22944ملخصاً

[9] مسند احمد ، 7 / 384 ، حدیث : 20759

[10] زرقانی علی المواھب ، 12 / 35

[11] اسد الغابہ ، 1 / 347 ، سبل الھدی والرشاد ، 10 / 204

[12] معجم کبیر ، 19 / 218 ملخصاً

[13] معجم کبیر ، 22 / 151

[14] الاصابہ ، 8 / 54

[15] مسلم ، ص 1032 ، حدیث : 6364

[16] بخاری ، 3 / 125 ، حدیث : 4357


Share