روشن ستارے

شانِ حضرت ابوبکر بزبانِ سلطانِ بّروبحر  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  

* ابو الحسنین عطاری مدنی

ماہنامہ فروری 2021

اے عاشقانِ رسول! اللہ پاک کی ساری مخلوق میں نبیوں اور رسولوں کے بعد حضرت سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ  سب سے افضل ہیں۔ قراٰنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں آپ کے کثیر فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ 22 جُمادَی الاُخریٰ آپ کا یومِ وصال ہے ، اس مناسبت سے آپ  رضی اللہ عنہ  کی عظمت و شان کے بیان پر مشتمل 13فرامینِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ملاحظہ فرمائیے :

(1)میری اُمّت میں سے اُمّت کے حال پر سب سے زیادہ مہربان ابوبکر صدّیق ہیں۔ ([i])

(2)اللہ پاک اس بات کو پسند نہیں فرماتا کہ ابو بکر صدّیق زمین پرغلطی کریں۔ ([ii])

(3) جبرائیل میرے پاس آئے اورکہا : اللہ پاک آپ کو ابوبکرصدیق سےمشورہ کرنےکاحکم فرماتا ہے۔([iii])

(4) ہر نبی کے دو وزیر آسمان والوں میں سے اور دو وزیر زمین والوں میں سے ہوتے ہیں۔ آسمان میں میرے وزیر جبرائیل و میکائیل جبکہ زمین میں ابوبکر و عمر ہیں۔ ([iv])

(5)ابوبکر و عمر نبیوں اور رسولوں کے علاوہ اگلے پچھلے تمام ادھیڑ عمر جنتی لوگوں کے سردار ہیں۔ اے علی! تم ان دونوں کو یہ بات مت بتانا([v])۔ ([vi])

فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردارِ دو جہاں

اے مُرتضیٰ !عتیق و عمر کو خبر نہ ہو([vii])

(6)(جنت میں)اعلیٰ درجات والوں کو نچلے درجے والے ایسے دیکھیں گے جیسے تم لوگ آسمان کے کنارے پر طلوع ہونے والے ستاروں کو دیکھتے ہو۔ بے شک ابوبکر و عمر بھی ان ہی (اعلیٰ درجات والوں ) میں سے ہیں۔ ([viii])

(7)میرے بعد ابوبکر و عمر کی پیروی کرنا۔ ([ix])

(8)یہ دونوں (یعنی ابوبکر و عمر اہمیت میں)کان اور آنکھ کی مثل ہیں۔ ([x])

(9)قیامت کے دن ایک مُنادِی ندا کرے گا : اس امت میں سے کوئی اپنا نامۂ اعمال ابوبکر و عمر سے پہلے نہ اٹھائے۔ ([xi])

(10)سب سے پہلے میں اپنی قبر سے باہر نکلوں گا ، اس کے بعد ابو بکر اور پھر عمر ۔ ([xii])

(11)ایک عورت نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر اپنا معاملہ عرض کیا جس پر اسے دوبارہ حاضر ہونے کا حکم ہوا۔ عورت وصالِ ظاہری کی طرف اشارہ کرتے ہوئےعرض گزار ہوئی : اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں؟ ارشاد فرمایا : اگرتم مجھےنہ پاؤ تو ابوبکر کے پاس جانا۔ ([xiii])

(12)مرضِ وفات میں حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ   رضی اللہ عنہا  سے ارشاد فریا : اپنے والد ابوبکر اور اپنے بھائی کو میرے پاس بلاؤ تاکہ میں ایک تحریر لکھ دوں۔ مجھے خوف ہے کہ کوئی تمنا کرنے والا(خلافت کی)تمنا کرے گا اور کہے گا : میں (خلافت کا )زیادہ حقدار ہوں ، جبکہ اللہ پاک اور مؤمنین صرف ابوبکر کوہی(بطورِخلیفہ)تسلیم کریں گے۔ ([xiv])

(13)حضرت سیدنا صدیقِ اکبر  رضی اللہ عنہ  نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی : یَارسولَ اللہ! کیا کوئی ایسا بھی ہے جسے جنّت کے تمام دروازوں سے بلایا جائے گا؟ارشاد فرمایا : ہاں اے ابوبکر! اور مجھے امید([xv]) ہے کہ تم انہی لوگوں میں سے ہوگے۔ ([xvi])

الٰہی رحم فرماخادمِ صدیقِ اکبر ہوں

تری رحمت کے صدقے واسطہ صدیقِ اکبر کا([xvii])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* ماہنامہ  فیضانِ مدینہ ، کراچی



([i])ابن ماجہ ، 1 / 102 ، حدیث : 154

([ii])کنزالعمال ، جزء : 11 ،  6 / 250 ، حدیث : 32570

([iii])جامع الاحادیث ، 1 / 78 ، حدیث : 374

([iv])ترمذی ، 5 / 382 ، حدیث : 3700

([v])یعنی مجھ سے پہلے نہ بتانا تاکہ میرے بتانے سے انہیں زیادہ خوشی حاصل ہو۔ (فیض القدیر ، 1 / 117 ، تحت الحدیث : 68)

([vi])ترمذی ، 5 / 376 ، حدیث : 3686

([vii])حدائقِ بخشش ، ص130

([viii])ترمذی ، 5 / 372 ، حدیث : 3678

([ix])ترمذی ، 5 / 374 ، حدیث : 3682

([x])ترمذی ، 5 / 378 ، حدیث : 3691

([xi])جمع الجوامع ، 1 / 244 ، حدیث : 1757

([xii])ترمذی ، 5 / 388 ، حدیث : 3712

([xiii])بخاری ، 4 / 480 ، حدیث : 7220

([xiv])مسلم ، ص999 ، حدیث : 6181 ،  فتح الباری ، 14 / 176 ، تحت الحدیث : 7217 ، شرح النووی علی مسلم ، 8 / 155 ، جزء : 15

([xv])علامہ بدرُالدّین عینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : رِجَاءُ النبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  وَاقِعٌ مُحَقَّقٌ یعنی نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی امید واقع اور تحقیق شدہ ہوتی ہے۔ (عمدۃ القاری ، 11 / 400 ، تحت الحدیث : 3666)

([xvi])بخاری ، 2 / 520 ، حدیث : 3666

([xvii])ذوقِ نعت ، ص76

 


Share