Waseely Ki Barkatain

Book Name:Waseely Ki Barkatain

اللہ   عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اچھی طرح وُضُو کرو! پِھر 2 رکعت نماز پڑھو! پِھر یُوں دُعا کرو!

اللّٰهُمَّ اِنِّي اَسْئَلُكَ، وَاَتَوَجَّهُ اِلَيْكَ بِ مُحَمَّد نِ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، يَا  مُحَمَّد  اِنِّي قَدْ تَّوَجَّهْتُ بِكَ اِلٰى رَبِّي فِيْ حَاجَتِيْ هَذِهٖ لِتُقْضٰى، اَللّٰهُمَّ فَشَفِّعْهُ فِيَّ

اے  اللہ   پاک! میں تجھ سے سُوال کرتا ہوں اور تیرے محبوب، نبی رحمت حضرت  مُحَمَّد   صَلَّی  اللہ   عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے وسیلے سے تیرے حُضُور متوجہ ہوں، اے  مُحَمَّد   صَلَّی  اللہ   عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! میں آپ کے وسیلے سے اپنے رَبّ کے حُضُور متوجہ ہوں تاکہ میری یہ حاجت پُوری ہو جائے۔ اے  اللہ   پاک! میرے حق میں آپ  صَلَّی  اللہ   عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی سفارش کو قبول فرما۔([1])

حضرت عثمان بن حُنَیْف  رَضِیَ  اللہ   عنہ  فرماتے ہیں: وہ صحابی وہاں سے اُٹھے، وُضُو کیا، 2 رکعت نماز ادا کی، پھِر پیارے آقا، محبوبِ خُدا  صَلَّی  اللہ   عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی سکھائی ہوئی دُعا مانگی، ہم ابھی وہیں بیٹھے تھےکہ وہ واپس بھی آ گیا مگر واہ!  سُبْحٰنَ   اللہ  !   جب گئے تھے تو نابینا (Blind) تھے اورجب واپس آئے تو کَاَنَّہٗ لَمْ یَکُنْ بِہٖ ضَرّ  ٌ  قَطُّ اب ایسے تھے جیسے انہیں کبھی کوئی تکلیف ہوئی ہی نہیں ۔([2])

 سُبْحٰنَ   اللہ  !   یہ ہے وسیلے کی برکت...!! یہ مبارک نماز جو رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم  صَلَّی  اللہ   عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے ان صحابی  رَضِیَ  اللہ   عنہ  کو سکھائی، اسے نمازِ حاجت کہتے ہیں۔ یہ تجربہ شدہ عمل ہے * کیسی ہی مشکل ہو * پریشانی ہو * مصیبت ہو * کوئی جائِز خواہش * تمنّا * آرزو پوری نہ ہو رہی ہو * امتحان میں کامیابی چاہیے  ہو * قرض (Loan) اُتارنا ہو * شفا چاہیے  ہو * نمازوں میں دِل لگانا ہو *  گُنَاہ چھوڑ کر نیک بندہ بننا ہو غرض دِینی،


 

 



[1]...ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیہا، باب ما جاء فی الصلاۃ الحاجۃ، صفحہ:224، حدیث:1385۔

[2]...معجم کبیر، جلد:4، صفحہ:415، حدیث:8232۔