Farooq e Azam Ki Ray Ke Mutabiq Ayaat

Book Name:Farooq e Azam Ki Ray Ke Mutabiq Ayaat

یہ شخص کفن کا اہتمام(Arrangement)کر دیا کرتا تھا۔ ایک روز اُس کے پاس ایک شخص آیا اور کہا: فُلاں جگہ میّت ہو گئی ہے، اَبُو خَصِیب نے فوراً اپنے ایک شخص کو ساتھ لیا اور میّت والے گھر پہنچ گیا۔

اَبُو خصیب کہتے ہیں:میں نے دیکھا:وہاں لوگ جمع ہیں، درمیان میں میّت پڑی ہے، جس کے پیٹ پر اِینٹ رکھی ہوئی ہے،لوگوں نے مرنے والے کی بہت تعریفیں کیں اور اُس کے نیک اَعمال کے متعلق بتایا ،میں نے اُن سے کہا: تم اِس کو غسل کیوں نہیں دیتے۔ بولے: ہمارے پاس کفن نہیں ہے۔ فرماتے ہیں: میں نے فورًا اَپنے ساتھی کو کفن لینے بھیجا، (ایک شخص کو قبر کی تیاری کے لئے لگا دیا، اَہْلِ خانہ غسل کے لئے پانی گرم کرنے لگے) اور میں میّت کے پاس بیٹھ گیا، ہم ابھی بیٹھے ہی تھے کہ اچانک مُردَہ حرکت کرنے لگا، اس کے پیٹ پر رکھی ہوئی اینٹ بھی گِر گئی اور وہ اُٹھ کر بیٹھ گیا۔ اب وہ بلند آواز سے کہہ رہا تھا: ہائے! آگ...!! ہائے! آگ...!! میں نے کہا: لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ  پڑھو! مُردہ بولا: آہ! مجھے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا...!! اللہ  پاک کوفہ کے رہنے والے اُس بوڑھے پر لعنت فرمائے، اُس نے مجھے بھٹکا دیا، اسی کے کہنے پر میں حضرت اَبو بکر و عمر رَضِیَ اللہ  عنہما کو گالیاں دیا کرتا تھا۔

ایک روایت میں ہے: وہ مُردہ بولا: مجھے آگ کی طرف لے جایا گیا، مجھے میرا ٹِھکانا دکھایا گیا، پِھر کہاگیا: واپس جاؤ! لوگوں کو اپنا ٹھکانا (یعنی ابو بکر و عمر رَضِیَ اللہ  عَنْہُما کو بُرا بھلا کہنے کا اَنجام) بتاؤ! پِھر تمہیں واپس اسی آگ میں آنا ہے۔ یہ کہہ کر وہ بےجان ہو کر گِرا اَور دوبارہ موت کے گھاٹ اُتر گیا۔([1])


 

 



[1]...موسوعۃ ابنِ ابی الدنیا،من عاش بعد الوت، جلد:6،صفحہ:277 و278، رقم:18 و19   ملتقطًا۔