Farooq e Azam Ki Ray Ke Mutabiq Ayaat

Book Name:Farooq e Azam Ki Ray Ke Mutabiq Ayaat

کو چنی ہوئی مٹی سے بنایا، پھر اس کو ایک مضبوط ٹھہراؤ میں پانی کی بُوند بنایا، پھر ہم نے اس پانی کی بُوند کوجما ہوا خون بنا دیا پھر جمے ہوئے خون کو گوشت کی بَوٹی بنادیا پھر گوشت کی بَوٹی کو ہڈیاں بنا دیا پھر ہم نے ان ہڈیوں کو گوشت پہنایا، پھر اسے ایک دوسری صورت بنا دیا۔ 

حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے جب یہ آیاتِ کریمہ سُنیں تو شاید اللہ  پاک کی تخلیق میں غور و فِکْر کرتے کرتے کھو گئے ہوں گے، ایک خاص قسم کی کیفیت میں ہوں گے، آپ کی زبانِ پاک سے بےساختہ نکلا: تَبَارَكَ اللهُ اَحْسَنُ الْخَالِقِينَ یعنی اللہ  پاک کی ذات ایسی برکت والی ہے کہ اس نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا فرمایا۔

اللہ  پاک کو یہ مقدَّس الفاظ ایسے پسند آئے کہ اسی وقت حضرت جبریل امین علیہ السَّلام حاضِر ہوئے اور یہی الفاظ بطور آیت اُتارے گئے،([1]) اللہ  پاک نے فرمایا:

فَتَبٰرَكَ اللّٰهُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِیْنَؕ(۱۴)  (پارہ:18، المؤمنون ، 14)                             

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان : تو بڑی برکت والا ہے وہ اللہ  جوسب سے بہتربنانے والاہے۔

 سُبْحٰنَ اللہ !ابھی موضوع کچھ اور ہے، ورنہ واقعی اگر ہم خُود اپنی ہی ذات پر غور و فِکْر شروع کریں تو عقل جھنجھلا کر کہتی ہے:

فَتَبٰرَكَ اللّٰهُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِیْنَؕ(۱۴)

 تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تو بڑی برکت والا ہے وہ اللہ  


 

 



[1]... مسند ابو داؤد طیالسی، احادیث عمر بن الخطاب رَضِیَ اللہُ عنہ، جلد:1، صفحہ:47، حدیث:41۔