Book Name:Makkah Sharif Ke Fazail
نسبت بار بار مَحْبوب صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی طرف فرمائی ہے۔ اس لیے کہ شانِ رَبُوبِیّت کا جیسا اِظْہار مَحْبوب صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پر ہوا، ایسا کسی پر نہیں ہوا۔
اسی طرح اللہ پاک ساری زمین ہی کا رَبّ ہے، پاکستان کا بھی رَبّ وہ ہے، یورپ کا رَبّ بھی وہی ہے، ہر ہر ذَرّے کا وہی رَبّ ہے مگر مکّہ پاک کی شان دیکھئے! اللہ پاک نے اپنے رَبّ ہونے کی خصوصی نسبت اِس شہرِ پاک کی طرف کی، فرمایا:
رَبَّ هٰذِهِ الْبَلْدَةِ (پارہ:20، النمل:91)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اس شہر (مکّہ) کے ربّ۔
اِس سے پتا چلتا ہے کہ اللہ پاک رَبّ تو ساری ہی زمین کا ہے مگر اِس کی شانِ رَبُوبِیّت کا جیسا اِظْہار مکّہ پاک پر ہے، ایسا کسی خطّے پر نہیں ہے۔
*یہ مکّہ شریف ہی ہے جو بالکل بے آباد تھا *پانی کا نام و نشان یہاں نہیں تھا *زمین بنجر تھی *پرندہ بھی یہاں پَر نہیں مارتا تھا، اللہ پاک کی شانِ رَبُوبِیّت کا اظہار ہوا؛ بہت ہی فضیلت والے نبی حضرت ابراہیم خلیلُ اللہ علیہ السَّلام کو حکم ہوا: اے ابراہیم...!! اپنے شہزادے کو مکّہ چھوڑ آئیے! اِسْماعیل علیہ السَّلام جو ابھی دُودھ پینے کی عمر میں تھے، مکّہ پاک پہنچ گئے، پِھر اُن کے قدموں کی برکت سے چشمۂ زَمْ زَمْ جاری فرما دیا، لوگوں کے دِل اس شہرِ پاک کی طرف کھینچ دئیے...!! جہاں پہلے پرندہ پَر نہیں مارتا تھا، اب یہ حالت ہے کہ بعض دفعہ تو وہاں قدم رکھنے کو جگہ نہیں ملتی۔ اِسی سال رمضان شریف کی بات ہے، مکّہ پاک میں اتنی بھِیڑ تھی، اتنی بِھیڑ تھی کہ انتظامیہ کو ویزے بند کرنے کی ضرورت پیش آ گئی۔ مکّہ پاک کی زمین سرسبز نہیں ہے، یہاں کھیتی نہیں اُگتی، پھل نہیں اُگتے مگر آپ مکّہ پاک جا کر دیکھ لیجئے! دُنیا کی ہر نعمت یہاں مِل جائے گی۔ یہ اللہ پاک کی رَبُوبِیّت کا خاص ا