Book Name:Dawat e Islami Faizan e Auliya Hai
اَوْلیائے کرام کے معمولات میں شامِل رہا ہے۔ بطورِ مثال داتاحُضُور رحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی ہی سیرتِ پاک کو پڑھ لیجئے ! دِین سیکھنے اور دوسروں کو سکھانے کے لئے راہِ خُدا میں سَفَرکرنا داتا حُضُور رحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے معمولات میں شامِل تھا ، آپ نے بہت سَفَر کئے ہیں ، آپ رحمۃُ اللہ عَلَیْہ * عِراق گئے * شام گئے * لبنان گئے * آذربائیجان * خُراسان * تُرکستان اور اس کے عِلاوہ کئی ملکوں کا سَفَر کیا ، جانتے ہیں کیوں ؟ مال کمانے کے لئے نہیں ، کوٹھیاں ، بنگلے بنانے کے لئے نہیں بلکہ عِلْمِ دِین حاصِل کرنے کے لئے۔
اور یہ سَفَر آپ نے جانتے ہیں کب کئے تھے ؟ عین جوانی کے عالَم میں * وہی جوانی جسے آج کل نادان لوگ دِیوانی کہتے ہیں * جس عمر میں لوگ عشقِ مجازی کی آفت میں مبتلا ہو کر * عیش و عشرت سے دِل لگا کر * آخرت کو بُھول کر * قبر و حشر سے دھیان ہٹا کر گُنَاہوں کے بازار گرم کر رہے ہوتے ہیں * فضولیات میں وقت برباد کرتے ہیں ، داتا حُضُور رحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس عمر مبارک میں راہِ خُدا کے مُسَافِر بن کر دِین سیکھتے اور دوسروں کو سکھایا کرتے تھے۔ اور پِھر صِرْف 34 سال کی عمر مبارک میں آپ نے غزنی سے لاہور کا سَفَر فرمایا ، ہزاروں کلومیٹرکا فاصلہ... ! ! اس وقت ہوائی جہاز بھی نہیں تھے ، کاریں ، بسیں وغیرہ بھی نہیں تھیں ، آپ نے مشکلات اٹھا کر یہ سَفَر کیا اور گھر بار چھوڑ کر اتنی دُور تشریف لائے ، کیوں ؟ دِین کی خِدْمت کے لئے ، سنتوں کا پیغام عام کرنے ، بھٹکے ہوؤں کو حق کا رستہ دکھانے کے لئے۔
لہٰذا ہم بھی ہمت کریں ، اللہ پاک نے زندگی بخشی ہے ، سانسیں عطا کی ہیں ، جوانی دِی ہے ، اسے فضولیات میں ، گناہوں بھرے کاموں میں گنوانے کی بجائے اَوْلیائے کرام کے نقشِ سیرت پر چلتے ہوئے ، ان کا فیضان لوٹنے کی خاطِر مدنی قافلوں کے مُسَافِر بنیں ، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم !