Qurbani Ek Ba Maqsad Fariza

Book Name:Qurbani Ek Ba Maqsad Fariza

اللہ ! اللہ ! ...

ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں

جب حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عمر مبارک کم وبیش 13 سال تھی ، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب دیکھا کہ اپنے بیٹے کو ذَبَح کر رہے ہیں ، انبیائے کرام عَلَیْہم السَّلَام   کے خواب وَحی ہوتے ہیں ، لہٰذاحضرت ابراہیم علیہ السلام خواب کے ذریعے دئیے گئے اس حکمِ خُداوندی پر عَمَل کرنے کےلئے مکہ مکرمہ پہنچے ، حضرت اسماعیل علیہ السلام کو خواب سُنایا ، فرمانبردار بیٹے نے عَرْض کیا :

قَالَ یٰۤاَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ٘-سَتَجِدُنِیْۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ مِنَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۰۲)   ( پارہ : 23 ، سورۂ صٰفّٰت : 102 )

ترجَمہ کنزُ العرفان : بیٹے نے کہا : اے میرے باپ ! آپ وہی کریں  جس کا آپ کو حکم دیاجارہا ہے۔ اِنْ شَاءَاللہ عنقریب آپ مجھے صبر کرنے والوں  میں  سے پائیں  گے۔

سُبْحٰنَ اللہ ! بیٹا ہو تو ایسا ہو... ! فرمانبرداری ہو تو ایسی ہو... ! !

اللہ اکبر ! اب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے شہزادے کو ساتھ لیا ، منیٰ میں تشریف لائے ، بیٹے کو لٹا دیا ، گلے پر چُھری رکھ دی ، روایات میں آتا ہے : چھری بہت تیز تھی مگر حضرت اسماعیل علیہ السلام کے گلے پر چلائی جاتی تو چلتی نہیں تھی۔

اللہ پاک کا حکم پُورا کرنے میں غیر اختیاری  طَور پر دیر ہو رہی تھی ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کا فرمانبردار دِل اس تاخیر کو قبول نہیں کر سکتا تھا ، آپ نے چھری کو تیز کیا ، پھر چلایا ، نہ چلی ، پھر تیز کیا ، چلایا ، پھر نہ چلی ، تین بار ایسا ہی ہوا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام جوشِ