Book Name:Rizq Main Izafa Ki Asbab

ہے اور سُبْحٰنَ اللہ ! کیسی برکات ہیں کہ جو تقویٰ اختیار کرتا ہے ، اسے رِزْق وہاں سے دیا جاتا ہے ، جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہو۔

بعض اوقات ہمارے ساتھ ایسا ہو جاتا ہے ، سب دروازے بند ہو جاتے ہیں ، مثلاً * پیسوں کی سخت ضرورت ہے ، کام چل نہیں رہا * نوکری تھی ، چھوٹ گئی * دُکان بنائی ، چلی نہیں * بچے بھوک سے بلک رہے ہیں * بھائی سے اُدھار مانگا ، اس سے نہ ملا * دوستوں سے مدد مانگی ، وہ کر نہیں پائے * سارے ہی دروازے بند ، کوئی سمجھ  ہی نہیں آ رہی ، کریں تو کیا کریں ، رِزْق کا دروازہ کھلے تو کہاں سے کھلے ، ایسے موقع پر بندہ ہزار راستے تلاش کرتا ہے مگر اسے کوئی راستہ نظر نہیں آتا ، کوئی طریقہ ملتا نہیں ، آئیے ! قرآنِ کریم کی طرف ، قرآنِ کریم نے ہمیں راستہ دکھایا ، وہ کیا ہے؟ قرآن کہتا ہے : تقویٰ اختیار کر لو ! اللہ پاک تمہیں وہاں سے رِزْق عطا فرمائے گا ، جہاں تمہارا گمان بھی نہیں ہو گا۔

آسمان و زمین کی برکات کیسے ملیں؟

تقویٰ کا معنی ہے : اللہ پاک سے ڈرنا ،  گُنَاہوں سے بچنا۔   اگر ہم تقویٰ اختیار کریں ، اللہ پاک سے ڈریں ، گُنَاہ چھوڑیں ،  نیک کاموں میں لگے رہیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم ! کرم ہی کرم ہو گا۔ اللہ پاک فرماتا ہے :

وَ لَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰۤى اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ       ( پارہ : 9 ، سورۂ اعراف : 96 )  

ترجَمہ کنز الایمان : اور اگر بستیوں والے ایمان لاتے اور ڈرتے تو ضرور ہم اُن پر آسمان اور زمین سے برکتیں کھول دیتے۔

یعنی اگر بستیو ں والے اللہ پاک ، اس کے فرشتوں ، اس کی کتابوں ، اس کے رسولوں اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے اورخدا اور رسول کی اطاعت ( Obedience )  اختیار