Book Name:Shoq e Hajj
پھر بھی کس شوق اور وارَفتگی کے ساتھ مکہ مکرمہ کی طرف جا رہا ہے۔
میں اس کے قریب گیا اور پوچھا : بھائی! کہاں سے آئے ہو ؟کہنے لگا : میں سمر قند سے آ رہا ہوں۔( سمرقند اَزْبُکِسْتَان کا ایک صوبہ ہے اور موجودہ نقشے کے مطابق سمرقند سے مکہ مکرمہ کا فاصلہ تقریباً4ہزار4سو17کلومیٹر ہے) اتنا طویل سفر اور وہ شخص چلنے سے معذور گِھسٹ گِھسٹ کر جا رہا ہے۔ حضرت شفیق بلخی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مجھے بڑی حیرت ہوئی اور میں نے اُس سے پوچھا : کتنا عرصہ ہوا سمرقند سے چلے ہوئے ؟کہنے لگا : 10 سال ہو چکے ہیں۔ اب تو تعجب اور حیرانی کی انتہا نہ رہی ، حضرت شفیق بلخی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ حیرت میں ڈوب کر ٹکٹکی باندھ کر اُس خوش نصیب عاشقِ رسول کی طرف دیکھنے لگے۔اُس نے پوچھا : اے شفیق! کیا دیکھتے ہو؟ فرمایا : میں تمہاری کمزوری اورسفر کی درازی سے بہت حیران ہوں ، اُس خوش نصیب عاشقِ رسول نے بڑا پیارا جواب دیا ، کہنے لگا : اے شفیق بلخی! سفر کی دوری کو میرا شوق قریب کردے گا اور جہاں تک بات ہے میری کمزوری کی تو میری کمزوری کا سہارا میرا مالک و مولا ہے۔([1])
فاصلوں کو تکلُف ہے ہم سے اگر ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں
خود اُنہی کو پکاریں گے ہم دور سے راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے
سُبْحٰنَ اللہ!اے عاشقانِ رسول! دیکھا آپ نے اپاہج حاجی کا جذبہ کیسا زبردست ہے ، اپاہج (یعنی چلنے سے معذور)ہونے کے باوجود گِھسٹ گِھسٹ کر کعبہ شریف کی زیارت کے شوق میں چلا جا رہا ہے ، 10سال سے مکہ مکرمہ کی طرف رواں دواں تھا ، اس کے جذبے اور ہمت پر لاکھوں سلام ،