Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

                             پیاری پیاری اسلامی بہنو!اَمِیْرُالمؤمنین حضرت  عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی عظمت و شان کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ آپ  ان خوش نصیب صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں شامل ہیں ، جن کی فضیلت اور شان پر کئی فَرامینِ رسول مَوجُود  ہیں۔ آپ کو بارگاہِ رسالت سے بے شمار ایسے فضائل عطا ہوئے  جن میں کوئی آپ کا شریک  نہیں ہے۔  آئیے! ہم بھی ان فضائل میں سے کچھسنتی ہیں :

               * نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ کو خود علم عطا فرمایا۔ ([1]) * آپ کے دورِ خلافت کی قوت کو بیان فرمایا۔ ([2]) * شیطان امیر المؤمنین حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  کو دیکھ کر اپنا راستہ ہی تبدیل کرلیتا ہے۔ ([3]) * آپ  نبی نہ ہونے کے باوجود نبیوں کی طرح کلام کرنے والے ہیں۔ ([4]) *  نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ کے قبولِ اسلام کی دعا فرمائی۔  ([5])* آپ کے قبولِ اسلام پر آسمان والوں   نے بھی خوشیاں منائیں۔ ([6]) *  حضور پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا : اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔ ([7]) * فرمایا : میرے بعد حق عمر کے ساتھ ہوگا وہ جہاں بھی ہوں۔ ([8]) *  فاروقِ اعظم(رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ) کی محبت ایمان کی ضمانت ہے۔ ([9])*  آپ کو بارگاہِ رسالت سے جنت کی خوشخبری عطا ہوئی۔ ([10])


 

 



[1]    (بخاری ،  کتاب فضائل اصحاب النبی ،  باب مناقب عمر۔ ۔ ۔ الخ ،  ۲ / ۵۲۵ ،  حدیث :  ۳۶۸۱ملخصا)

[2]    (بخاری ،  کتاب فضائل اصحاب النبی ،  باب مناقب عمر۔ ۔ ۔ الخ ،  ۲ / ۵۲۵ ،  حدیث :  ۳۶۸۲ ملخصا)

[3]    ( بخاری ،  کتاب فضائل اصحاب النبی ،  باب مناقب عمر۔ ۔ ۔ الخ ،  ۲ / ۵۲۶ ،  حدیث :  ۳۶۸۳)

[4]    (بخاری ،  کتاب فضائل اصحاب النبی ،  باب مناقب عمر۔ ۔ ۔ الخ ،  ۲ / ۵۲۸ ،  حدیث :  ۳۶۸۹)

[5]    (ترمذی ،  کتاب المناقب ،  باب فی مناقب ابی حفص۔ ۔ ۔ الخ ،  ۵ / ۳۸۳ ،  حدیث :  ۳۷۰۳)

[6]    (ابن ماجہ ،  کتاب السنۃ ،  فضل عمر ،  ۱ / ۷۶ ،  حدیث :  ۱۰۳)

[7]    (ترمذی ،  کتاب المناقب ،  باب فی مناقب ابی حٖفص۔ ۔ ۔ الخ ،  ۵ / ۳۸۵ ،  حدیث :  ۳۷۰۶)

[8]    (مسند بزار ،  عطاء بن ابی رباح۔ ۔ ۔ الخ ،  ۶ / ۹۸ ،  حدیث :  ۲۱۵۴)

[9]    (کنزالعمال ،  کتاب الفضائل ،  فضل الشیخین۔ ۔ ۔ الخ ،  ۷ / ۸  ،  حدیث :  ۳۶۱۱)