Book Name:Seerate Imam Ahmad Bin Hamnbal

سوا دو سال سے زائد)قید میں رکھا گیا،اِس دَوران آپ پر ہر رات کوڑے برسائے جاتے یہاں تک کہ آپ پر بیہوشی طاری ہوجاتی،تلوار کے زَخم لگائے گئے ، پاؤں تلے رَوندا گیا۔مگر مرحبا! استقامت!مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹنے کے باوُجُود آپ ثابِت قدم رہے۔

حضرت علامہ حافِظ ابنِ جوزی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ محمد بن اسمٰعیل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ سے نَقل کرتے ہیں: حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کو 80 کوڑے ایسے مارے گئے کہ اگر ہاتھی کو مارے جاتے تو وہ بھی چیخ اٹھتا! مگر واہ رے صبرِ امام!۔ (فیضانِ سنت ، ۱/۴۱۴، ۴۱۵)

منقول ہے:جب آپ کو مارا گیااور ظلم و ستم ڈھائے گئے تو آپ ثابت قدم رہے۔ جس کی وجہ سے مشرق و مغرب والوں کے پسندیدہ بن گئے۔آپ ہمیشہ لوگوں کی نگاہوں میں باعزت رہے یہاں تک کہ جب لوگ آپ کو دیکھتے تو گویا وہ کسی شیر کو دیکھ رہے ہوتے۔(الروض الفائق،ص ۲۲۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو! آپ نے سنا کہ مشہور مُحَدِّث اور ولی حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ پر  کیسی کیسی سخت آزمائشیں آئیں مگرآپ نے رونے دھونے،چیخنےچلانے، شکوے شکایات، بے صبری اورناشکری کرنے کی بجائے صبر و رضا کا دامن تھامے رکھا اور ربِّ کریم کی رضا پر راضی رہے۔اس لئے کہ انہیں معلوم تھا کہمصیبتوں اور آزمائشوں کا آنا تکلیف کاسبب نہیں بلکہ رحمت و سعادت کا سبب ہے،مصیبت میں مُبْتَلا فردسے اللہ پاک بھلائی کا اِرادہ فرماتا ہے، مصیبت میں مُبْتَلا ہونے والی  کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں،آزمائش میں مُبْتَلا فرد کو اللہ پاک بے حساب عطا فرماتا ہےاور مصیبت چھپانے والی کو بارگاہِ الٰہی سےمغفرت کا پروانہ عطا کیے جانے کی خوشخبری ہے۔لہٰذا ہمیں یہ ذہن بنانا چاہئےکہ چاہےکتنی ہی مصیبتیں آپڑیں،آزمائشوں کے طُوفان ہمیں ڈرانے کی کوشش کریں، پریشانیوں کا سیلاب آجائے اور بیماریاں ہر طرف سےگھیرا ڈال دیں تب بھی حرفِ شکایت زبان پر ہرگزنہ آئے بلکہ ان پر صبرکرکے اس کے بدلے میں  ملنے والے ثواب کے تصور میں یوں گم ہوجائیں کہ تکلیف کا احساس تک باقی نہ رہے۔ یہ بھی معلوم ہوا! حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ ایک زبردست عاشقِ رسول بھی تھے،مُعْتَصِمْ بِاللہکو صرف اس لئے معاف کردیا کہ وہ حضور نبیِّ کریم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نسبت رکھنے والے یعنی آپ کے چچا جان حضرت عبّاس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی اولاد میں سے تھا۔غور کیجئے!جو حضورِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے تعلق رکھنے والوں کی اولاد کا اس قدر احترام کرتا ہوبَھلا وہ  حضورِ انور  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کس قدر عشق و مَحَبَّت کرتا ہوگا،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی حضور پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ،آپ کی اولادِ پاک،آپ کے صحابہ،آپ کے اہلِ بیت رِضْوَانُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن بلکہ آپ سے تعلق و نسبت رکھنے والی ہر ہر چیز کا ادب و احترام کریں اور ایسا ماحول اختیار کریں جہاں ہمیں عشقِ رسول کا جام ،ان ہستیوں کی مَحَبَّت اور ان کا ادب  و احترام گھول گھول کر پلایا جائے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو! حَنبلی مَسْلَک کے مشہور بزرگ حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی سیرتِ