Book Name:Mujza-e-Meraaj Staeswen Shab 1440

یُطِیْقُوْنَ ذٰلِکَ کیونکہ آپ کی اُمَّت سے یہ نہیں ہو سکے گا، فَاِنِّیْ قَدْ بَلَوْتُ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ وَخَبَرْتُہُمْ میں نے بنی اسرائیل کو آزما کر دیکھ لیا ہے اور ان کا تجربہ کر لیا ہے۔ یہ سُن کر حضورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ واپس اللہ  پاک کی بارگاہ میں حاضِر ہوئے اور عرض کیا: ”یَارَبِّ خَفِّفْ عَلٰی اُمَّتِیْ یعنی اے میرے ربّ! میری اُمَّت پرتخفیف فرما۔“ اللہ پاک نے پانچ(5) نمازیں کم کر دِیں۔ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم واپس حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اللہ پاک نے پانچ(5) نمازیں کم کر دی ہیں۔ حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے پھر وہی عرض کیا کہ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اُمَّت سے یہ نہ ہو سکے گا ، واپس اپنے ربّ کے پاس جائیے اور اُس سے کمی کا سوال کیجئے۔ یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا کہ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم، ربّ کائنات کی بارگاہ میں حاضِر ہوتے تو وہ پانچ(5) نمازیں کم فرما دیتا، پھر حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس تشریف لاتے تو وہ اور کمی کا عرض کر کے واپس ربّ تعالیٰ کی بارگاہ میں بھیج دیتے، حتی کہ اللہ  پاک نے فرمایا: اے محمد (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)! دِن اور رات میں یہ پانچ (5)نمازیں ہیں اور ہر نماز کا ثواب دس(10) گُنا ہے، اِس طرح یہ 50نمازیں ہوئیں جو نیکی کا ارادہ کرے پھر اسے نہ کرے تو اُس کے لئے ایک نیکی لکھ دی جائے گی اور اگر کر لے تو دس(10) نیکیاں لکھی جائیں گی اور جو بُرائی کا ارادہ کرے پھر اس سے باز رہے تو اُس کے نامۂ اَعْمال میں کوئی بُرائی نہیں لکھی جائے گی اور اگر بُرا کام کر لیا تو ایک بُرائی لکھی جائے گی۔

       پیارے آقا،شبِ اسریٰ کے دُولہاصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم، حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس تشریف لائےاور انہیں اس بارے میں بتایا تو حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے پھر وہی عرض کیا کہ واپس اپنے ربّ کے پاس جائیے اور اُ س سے کمی کا سوال کیجئے۔ اس پر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: میں اپنے ربّ کے پاس اتنی بار گیا ہوں کہ اب مجھے حَیَا آتی ہے۔(مسلم، كتاب الايمان، باب