Book Name:Mujza-e-Meraaj Staeswen Shab 1440

طُور پر کوئی، کوئی چرخ پہ، یہ عرش سے پار

سارے بالاؤں پہ بالا رہی بالائی دوست

(حدائقِ بخشش،ص۶۳)

مختصر وضاحت:یعنی کسی کی معراج طُورتک ہے( جیسے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام )کسی کی چوتھے آسمان تک( جیسے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام)اور ہمارے آقا، حبیبِ کبریا، سَیِّدُ الْانبیآء صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی معراج کی گرد کو بھی کون پہنچ سکتا ہے، کیونکہ آپ کی بُلندی تمام سربُلندوں کی بلندی سے بھی بلند ہے۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

دوسری حکمت                                    

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو!معراج کی ایک اور حکمت بیان کرتے ہوئے حکیمُ الْاُمّت حضرت علامہ مفتی احمد یارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: یوں تو تمام پیغمبروں نے اللہ پاک کی اور جنّت ودوزخ کی گواہی دی، اور ان تمام نے اپنی اپنی اُمَّتوں سے اَشْہَدُ اَنْ لَّا ۤاِلٰہَ اِلَّااللہ بھی پڑھوایا،مگر اُن حضراتِ (انبیائے کرام )میں سے کسی کی گواہی  دیکھی ہوئی نہ تھی اور گواہی کی انتہا دیکھنے پر ہوتی ہے، تو ضرورت تھی کہ ان انبیائے کرام (عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  ) کی جماعَتِ پاک میں سے کوئی ایسی  ہستی بھی ہو کہ جو ان تمام چیزوں کو دیکھ کر گواہی دے، اُس کی گواہی پر شہادت کی تکمیل ہو جائے۔یہ شہادت کی تکمیل حُضُور عَلَیْہِ السَّلَام کی ذات پر ہوئی۔ (کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان تمام چیزوں کو اپنی مبارک آنکھوں سے مُلاحظہ فرمایا اور اس کی گواہی بھی دی۔ )(شانِ حبیب الرحمن،ص۱۰۶ملخصاً)

اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:

طُورِ موسیٰ چرخِ عِیسیٰ   کیا مساویِ دَنےٰ ہو