Book Name:Mujza-e-Meraaj Staeswen Shab 1440

سر تابَقدم ہے تَنِ سُلطانِ زَمَن پھول

لَب پھول دَہَن پھول ذَقَن پھول بَدَن پھول

تِنکا بھی ہمارے تو ہِلائے نہیں ہِلتا

تم چاہو تو ہو جائے ابھی کوہ ِ مِحَن پھول

(حدائقِ بخشش، ص ۷۸)

مختصر وضاحت: پہلے شعر کا مطلب ہے رسولِ خدا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسر ِ انور سے لے کر قدم مبارک تک پھول کی لطافت(یعنی نرمی) والے ہیں ،آپ عَلَیْہِ السَّلَامکے ہونٹ مبارک ، منہ مُبارک ، ٹھوڑی مبارک  بلکہ سارا جسمِ اقدس ہی پھول ہے ۔ دوسرے شعر کا مطلب ہے ہم ایک تِنکا ہِلانے کی طاقت نہیں رکھتے  اور مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اگر چاہیں  تو مصیبتوں اور غموں کے پہاڑ  بھی پَل بھر میں پھول کی طرح بے وزن(یعنی ہلکے پھُلکے) ہو سکتے ہیں۔  

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو! نبیِ کریم،صاحبِ خُلْقِ عظیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بہت سے معجزات کا ظہورہوا، درختوں اورپتھروں کااِنہیں سلام کرنا،مبارک اُنگلیوں سےپانی کےچشمے جاری ہونا،تھوڑے سے کھانے کا بہت زیادہ ہو جانا،کوئی صحابی رَضِیَ اللہُ عَنْہ  اپنا کٹا ہوا بازو لے کر آئے اور آقا عَلَیْہِ السَّلَام اپنا لُعاب لگا کر اس کٹے ہوئے بازو کو جوڑ دیتے، کوئی اپنی آنکھ لے کر آئے کہ یا رَسُولاللہ!صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ میری آنکھ باہر نکل گئی ہے، پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ لُعابِ دہن(تُھوک مبارک) لگا کر اس آنکھ کو واپس اپنی جگہ پر رکھ دیتے اور وہ ٹھیک ہو جاتی،جنگ کے دوران کوئی صحابی آئے آقا !تلوار ٹُوٹ گئی، نبیِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوئی ٹہنی یا کوئی شاخ عطا فرما دیں تو