Book Name:Aulad Ki Tarbiyat Aur Walidain Ki Zimadariyan
''اگر آپ کو بھی دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کے ذریعے کوئی مدنی بہار یابرکت ملی ہو تو آخر میں ذمہ دار اسلامی بہن کوجمع کروادیں."
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!تربیتِ اولاد کے حوالے سے بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اور پہلے کے مسلمانوں کا کردار ہمارےلیے لائقِ عمل ہے کیونکہ یہ حضرات تربیتِ اولاد کے طریقوں کواچھی طرح جانتے اور اولاد جیسی نعمت کی صحیح معنوں میں قدر کیا کرتے تھے کہ خود ان کی پَروَرِش بھی تو کسی نیک سیرت والدین کی نگرانی میں ہوئی تھی،یہ حضرات خودبھی نیکیوں کے شوقین ہوتے اوراپنی اولادکوبھی نیکی کی راہ پر لگےرہنے کی ترغیب دلایا کرتے تھے،یہی وجہ ہے کہ ان کی اولاد ان کی فرمانبردار،آنکھوں کا چین،دل کا سُکون اور معاشرے میں ان کا نام روشن کرتی تھی۔آئیے!بطورِ ترغیب 2ایمان افروز واقعات سنتی ہیں اور ان سے حاصل ہونے والے مَدَنی پُھول اپنے دِل کے مَدَنی گلدستے میں سجاتی ہیں،چنانچہ
حضرت سَیِّدُناامام اَصمعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں :میں نے ایک دیہاتی عورت کو دیکھا جو اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہہ رہی تھی :بیٹا!عمل کی تو فیق اللہ پاک کی طرف سے ہے اور میں تجھے نصیحت کرتی ہوں :٭چغلی کرنے سے بچتے رہنا کیونکہ یہ دو قبیلوں میں دُشمنی ڈال دیتی ہے، دوستوں (Friends)کو جُدا کردیتی ہے،٭لوگو ں کے عیب تلاش کرنے سے بچو، کہیں تم بھی عیب دار نہ ہوجاؤ،٭عبادت میں دِکھاوا نہ کرنا،٭مال خرچ کرنے میں کنجوسی سے بچتے رہنا،٭دو سروں کے اَنْجام