Book Name:Al Madad Ya Ghaus e Azam

غوث رَنج و اَلَم مِٹاتے ہیں،اُس کو سِینے سے بھی لگاتے ہیں

آ گیا جو بھی غم کا مارا ہے واہ کیا بات غوثِ اعظم کی

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص 577،578)

     میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سُنا آپ نے کہ شہنشاہِ بغدادحضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کیسے مشکل کُشا اورحاجت روا تھے  کہ ایک غمگین شخص کی  فریاد  پر  اس کے مرحوم باپ  کیلئے  عذابِ قبر  سے نجات کی دعا فرمائی تو اسے  عذاب  سے رہائی مل گئی ۔ اس حکایت سے معلوم   ہوا کہ بُزرگوں کی بارگاہ  میں حاضری نزولِ رحمت  کا سبب ہوتی  ہے۔ ہم پر جب کوئی  پریشانی آئے تو  دنیا کے مالداروں اور بادشاہوں  کی دہلیز پر سر جھکانے،ہاتھ پھیلانے  کے بجائے اللہپاک  کے نیک بندوں کی  بارگاہ میں  حاضر ہونا چاہیے ۔ان سے اپنی پریشانیوں کے حل کی دُعائیں کروانی چاہئیں اوروقتاً فوقتاً ان کی صحبت ِ بابرکت سے بھی فائدہ اُٹھاتے رہنا  چاہیے، یہ ہماری دنیا وآخرت   کی بہتری  کیلئے  بے حد مفید ثابت ہوگا اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ۔جیساکہ ہمارے آقا ومولیٰ،پیارے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کی ترغیب دلاتے ہوئے  ارشادفرماتے ہیں : کیا میں تمہاری اس چیز کی اصل پر رَہْنُمائی نہ کروں جس سے تم دنیا و آخرت کی بھلائی پالو(پس وہ اصل چیز یہ ہے کہ)تم ذِکْر والوں کی مجلس اختیار کرو اور جب تم تنہائی میں ہو تو جہاں تک  ہو سکے اپنی زبان اللہ کریم  کے ذِکر میں ہِلاتے رہو،اس کی  راہ میں مَحَبَّت کرو اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں عَداوَت کرو۔(شعب الایمان، باب فی مقاربۃ ...الخ، فصل فی المصافحۃ...الخ،  الحدیث ۹۰۲۴،ج۶، ص۴۹۲)

مفتی احمد یارخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں :   اس سے مراد عُلَماءِ دِین، اولِیاءِ کاملین، صالحین ووَ اصِلِیْن کی مجلسیں ہیں کیونکہ یہ مجلسیں جنّت کے باغات ہیں جیساکہ دوسری حدیث شریف میں ہے یہ مجلسیں خواہ مدرسے ہوں یا درسِ قرآن و حدیث کی مجلسیں یا حضراتِ صوفیاءِ