Book Name:Al Madad Ya Ghaus e Azam

جنگ میں جب غیرمسلموں سے مقابلہ ہوا تو ہمیں  شکست ہونےوالی تھی کہ اتنے میں  ایک آواز آئی کہ اے ساریہ!تم پہاڑ(A Mountain) کی طرف اپنی پیٹھ کرلو ۔حضرت ساریہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا  کہ یہ تو امیر المؤمنین حضرت فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی آواز ہے،یہ کہا اورفوراً ہی اپنے لشکر کو پہاڑ کی طرف پُشت کر کےصف بندی کاحکم دیا اور اس کے بعد جنگ کا پانسہ ہی پلٹ گیا اورغیر مسلموں کالشکرمیدان ِجنگ چھوڑکر بھاگ نکلا اور افواجِ اسلام نے فتحِ مبین کا پرچم لہرا  دیا۔

(تاریخ الخلفاء، ص۹۹)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس واقعے سے واضح ہوگیا کہ دُور سے کسی کو مُلاحظہ  کرلینا یا دُور کی آواز کو سُن لینا  اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی عطا سے  بالکل ممکن ہے۔اس سائنسی ترقی کے دور میں اس بات کو سمجھنا یوں بھی مشکل نہیں کہ  آج ہم جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے دنیا کے کسی بھی خطے میں بیٹھ کر نہ صرف کسی سے بات کرسکتے ہیں بلکہ  دیکھ بھی سکتے ہیں،مثلا آپ بغدادشریف کےکسی اسلامی بھائی کا فون نمبر ملائیں ، فون پروہ آپ سےایک سائنسی کنکشن کے ذریعےبات کرے گا، تو جب  اتنی طویل مسافت کے باوجود فون کے ذریعےایک دوسرےکی آواز کو سنا جاسکتا ہے،ویڈیوکالز(Video Calls)کے ذریعے ایک دوسرے کو دیکھا بھی جاسکتا ہے توجو اللہکریم کےولی ہیں،جن کے بارے میں  حدیثِ پاک میں یہ ارشادموجود ہے کہ بندہ نوافل کےذریعہ میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اسے اپنا مقبول بندہ بنالیتا ہوں پھر میں اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے میں اس کے کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے میں اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، میں اس کی زبان بن جاتا ہوں جس سےوہ بولتاہے،میں اس کے پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے۔ ( صحیح البخاری، کتاب الرقاق،باب التواضع،۴/۲۴۸،الحدیث: ۶۵۰۲)یعنی اللہ پاک ان  کو بہت زیادہ طاقت عطا فرمادیتا