Book Name:Ghaus e Pak Ki Karamat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ ہمارے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پر ربّ تعالیٰ کا یہ خاص فضل و احسان تھا کہ جس طرح حیاتِ ظاہری میں آپ کی کرامتوں،عنایتوں،فیوض و بَرَکات اور تَصَرُّفات  کا سلسلہ جاری و ساری رہا اِسی طرح بعدِ وِصال مَزارِ اَنور میں جانے کے بعد  بھی آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی عنایتوں،کرامات اور تَصَرُّفات کا سلسلہ بدستور قائم و دائم ہے،ایسا کیوں نہ ہو کہ آپ تواللہعَزَّ وَجَلَّ کے مُقَرَّب ولی بلکہ اولیائے کرامرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کے سردار ہیں اور اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن اللہ تعالیٰ کی عطا سے اپنے مَزارات میں نہ صرف حَیات ہوتے ہیں بلکہ زائرین کو دیکھتے،پہچانتے،اُن کی ہدایت ومدد کرتے اور بہت سے تَصَرُّفات فرماتے ہیں چُنانچہ

حضرت سَیِّدُناامام اسماعیل حَقِّی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:انبیا عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام،اولیا ءاور شہداءرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کے اَجسام قبروں میں بھی نہ تو مُتَغَیّر(تبدیل) ہوتے ہیں اور نہ ہی بوسیدہ (بوسیدہپُرانے)ہوتے ہیں،کیونکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے اُن کے جسموں کو اِس خرابی سے جو گوشت کے گلنے سڑنے سے پیدا ہوتی ہے،محفوظ رکھا ہے۔(روح البیان،پ۱۰، التوبۃ، تحت الایۃ:۴۱، ۳/۴۳۹)

مشائخِ عظام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن  کا فرمان ہے:چار بزرگ وہ ہیں جو اِسی طرح تَصَرُّف فرماتے ہیں جیسے  اپنی زندگی میں تَصَرُّف فرمایا کرتے تھے(وہ وفات پانے کےبعدحیات سے ) کئی گنا زِیادہ تَصَرُّف فرماتے ہیں: حضرت سَیِّدُنا  مَعروف کَرخی،حضرت سَیِّدُنا شَیْخ عبدُ القادِر جِیلانیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمَااور دو اِن کے عِلاوہ ہیں۔(لمعات التنقیح،کتاب الجنائز،باب زیارۃ القبور،۴/۲۱۵،تحت  الباب:۸) حضرت علّامہ علی قاری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:”فَلَا فَرْقَ لَهُم فِي الْحَالَيْنِ وَلِذَا قِيْلَ اَوْلِيَاءُ اللهِ لَا يَمُوْتُوْنَ وَلٰكِنْ يَّنْتَقِلُوْنَ مِنْ دَارٍ اِلٰى دَارٍ یعنی اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کی دونوں حالتوں (زندگی و موت)میں ہرگز(کوئی)فرق نہیں، اِسی لیےکہا گیا ہے کہ وہ مرتے نہیں بلکہ ایک گھر سے