Book Name:Ghaus e Pak Ki Karamat

ہے ، اِس کا مُنکِر گمراہ ہے۔([1])  کرامت کی بہت سی قسمیں ہیں مثلاً مُردوں کو زِندہ کرنا،اندھوں اور کوڑھیوں کو شِفا دینا، لمبی مسافتوں کو لمحوں میں طے کرلینا، پانی پر چلنا، ہواؤں میں اُڑنا، دل کی بات جان لینا اور دُور کی چیزوں کو دیکھ لینا وغیرہ وغیرہ۔ 

یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رہےکہ اصل کرامت،شَرِیْعَت وسُنَّت پر اِستِقامت کے ساتھ عمل کرنا ہے چُنانچہ حضرت سَیِّدُنا شیخ ابوالقاسم گُرگانیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:پانی پرچلنا،ہوا میں اُڑنا اور غَیْب کی خبریں دینا  کرامت نہیں بلکہ کرامت یہ ہے کہ وہ شخص سراپا اَمْر بن جائے یعنی شریعت کا مُطِیْع و فرماں پذیر ہو جائے اِس طرح کہ اِس سے حرام کا صُدور نہ ہو۔(کیمیائے سعادت ،رکنِ سوم مہلکات ، اصل دھم ،۲/ ۷۴۹)

حضرت سَیِّدُناابُو یزید بِسْطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں: اگر تم دیکھو کہ کسی  شخص کو یہاں تک کرامات دی گئی ہیں کہ وہ ہوا میں اُڑتا ہے تو اُس کے دھوکے میں نہ آؤ یہاں تک کہ دیکھو کہ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اَمْر ونہی وحِفْظِ حُدوداور اَدائے شریعت میں کیسا ہے(یعنی اللہتعالیٰ نے جن باتوں کا حکم دیا  ہے اُن پر عمل کرتا ہے یا نہیں اور جن باتوں سے منع کیا ہے اُن سے باز رہتا ہے یا نہیں، شریعت کی حَدّوں اور اِس کی پَیْرَوِی کا کتنا خیال رکھتا ہے)۔(شعب الایمان ،باب فی نشرالعلم،۲/ ۳۰۱، رقم:۱۸۶۰)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مَحبوبِ سُبحانی،غَوْثِ صَمَدانی، قِندیلِ نُورانی،شَہبازِ لا مکانی،شَیْخ عبْدُ القادر جِیلانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ،اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے وہ مُقَرَّب ترین وَلی ہیں، جو تمام اَوْلِیاء رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن  کے سردار ہیں اور آپ کی شَخْصِیَّت عوام و خواص سبھی کے لئے لائقِ عقیدت و اِحترام ہے ،آپ نہ صرف کثیرُ الکرامات بُزرگ ہیں بلکہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  نے آپ کو دیگر اَوْلِیائے کرامرَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن سے بڑھ کر کرامات و اِنْعامات سے نوازا ہے حتّٰی کہ آپ  کی کرامات تو اَعداد و شمار سے باہر ہیں چُنانچہ


 

 



[1] بہارِ شریعت،حصہ اول،۱/۲۶۹