Book Name:Ghos-e-Pak ka Kirdar

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حضرت سَیِّدُنا یَحْییٰ مُعَاذْ رازِیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:جو پیٹ بَھر کر کھانے کا عادِی ہو جاتا ہے، اُس کے بَدن پر گوشت بَڑھ جاتا ہے اور جس کے بَدن پر گوشت بَڑھ جاتا ہے، وہ شَہْوَت پَرَسْت ہوجاتا ہے اور جوشَہْوَت پَرَسْت ہوجاتا ہے اُس کے گُناہ بَڑھ جاتے ہیں اور جس کے گُناہ بڑھ جاتے ہیں اُس کا دِل سَخْت ہو جاتا ہے اور جس کا دِل سَخْت ہو جاتا ہے وہ دُنیا کی آفَتوں اور رَنگینیوں میں غَرق ہو جاتا ہے۔ (المنبہات للعسقلانی، باب الخماسی، ص۵۹)

اے کاش !ہمارا بھی بُھوک سے  کَم کھانے کا ذِہْن بِن جائے اور ہم فَقَط اِتنا کھائیں، جس سے عِبادتِ اِلٰہی پرقُوَّت حاصِل ہوسکےاور کھاتے ہوئے نِیَّت بھی یِہی ہو کہ عِبادت پر قُوَّت حاصِل کرنے کے لئے کھا رہا ہُوں۔بُھوک سے کَم کھانے کو  دعوتِ اِسلامی کے مدنی ماحول میں ”پیٹ کا قُفلِ مدینہ“ کہا جاتا ہے ۔پیٹ کا قُفلِ مدینہ لگانے سے اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ دُنیا و آخِرَت کی بے شُمار بَھلائیاں حاصِل ہوں  گی۔

شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہغلامانِ غوثِ اعظم کوفکرِآخرت کی مدنی سوچ دیتے ہوئے  اِرشادفرماتے ہیں:

زَبان کا آنکھ کا اور پیٹ کا قُفلِ مدینہ تُم

لَگا لو وَرْنہ مَحْشَر میں پَشیمانی بَڑی  ہوگی

(وسائلِ بخشش،ص۳۹۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

زَمین سے چُن چُن کر ٹکڑے کھانا

حضرت سَیِّدُنا شَیْخ عبدُالقادِر جِیلانی رَحْمَۃُ  اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں : میں  شہر میں  کھانے کے اِرادے سے گِرے پَڑے ٹکڑے یا جنگل کی کوئی گھاس یا پَتِّی اُٹھانا چاہتا اورجب دیکھتا کہ دوسرے فُـقَـرَا بھی اِسی