Book Name:Ghos-e-Pak ka Kirdar

سَیِّد عبدُالقادِر جِیلانی،قُطبِ رَبَّانی رَحْمَۃُ  اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے مجھے اپنا ایک واقِعَہ اِس طرح  سُنایا کہ جس  وَقْت میں شہر کے ایک  مَحَلّےقُطبِیَّہ شَرْقِی“میں مُقِیْم تھا تو میرے اُوپر چند دن ایسے گزرےکہ نہ تو میرے پاس کھانے کی کوئی چیز تھی اور نہ کچھ خریدنے کی اِسْتِطاعَت، اِسی حالت میں ایک شخص اَچانک میرے ہاتھ میں کاغذ کی بندھی ہوئی پُڑیا دے کر چَل دیا اور میں اُس کے اَندر بندھی ہُوئی رَقْم سے حَلوا  پَراٹھا خرید کر مسجِد میں پہنچ گیا اور قِبْلَہ رُو ہو کر اِس فِکْر میں ڈُوب  گیا کہ اِس کو کھاؤں یا نہ کھاؤں۔ اِسی حالت میں مسجِد کی دِیوار میں رَکھے ہُوئے کاغَذ پر میری نَظَر  پَڑی تو میں نے اُٹھ کر اُس کو پَڑھا تو اُس میں یہ لِکّھا ہُوا تھا کہ”ہم نے کمزور مُؤمِنِین کے لیے رِزْق کی خَواہِش پیدا کی تاکہ وہ بَندَگی کے لیے اِس کے ذَرِیعے قُوَّت حاصِل کرسکیں“آپ فرماتے ہیں کہ اِس تَحریر کو دیکھ کر میں نے اپنا رُوْمال اُٹھایا اور کھانا وَہیں چھوڑ کر دو(2) رَکْعَت نَماز اَدا کر کے مسجِد سے نِکل آیا۔(قلائد الجواہر،ص۱۰بتغیرقلیل)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ ہمارےغَوْثِ پاکرَحْمَۃُ  اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے اُس  وَقْت تک کھانا تَناوُل نہ فرمایا، جب تک یہ حالت نہ ہوگئی کہ اب کھائے بغیر نِڈھال ہوجائیں گے اور عِبادت کی قُوَّت باقی نہ رہے گی ۔اگر ہم اپنے حال پر غَوْر کریں تو آج ہمارا حال اِس کے بَرْعَکْس ہے  ہم  فَقط نَفْس کی  لَذَّت کی خاطِر کھاتے  پیتے ہیں اور وَقْت بے وَقْت ہَر قِسْم کی غِذائیں پیٹ میں اُنڈیلتے رہتے ہیں گو یا کہ ہم نے اپنی زِنْدَگی کا مَقْصَد ہی کھانا پینا بنالِیا ہے،ہوسکتا ہے کہ کئی بارایسا بھی ہواہوکہ کھانے کی لذّت میں مست ہوکرکھانااِتنا زیادہ کھالیاہوکہ جس کی وجہ سے عبادت کے لیے اُٹھنا بھاری لگتاہو،سُستی آڑے آئی ہو،اےکاش!غوثِ پاکرَحْمَۃُ  اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے صدقے ہمیں پیٹ کاقفلِ مدینہ نصیب ہو جائے۔

عائشہ  صِدّیقہ  روتی  تھیں  نبی  کی  بھوک  پر

ہائے! بھرتے ہیں غذائیں ہم شِکَم میں ٹُھونس کر