Book Name:Ghos-e-Pak ka Kirdar

عبادات کی ایک جھلک مُلاحظہ کرتے ہیں تاکہ ہمارے اندر بھی عبادت کا جذبہ مزید بیدا رہو، چُنانچہ

حضرت شیخ ابُو عبدُ اللہ محمد بن اِبِی الْفَتح ہرَوِیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا بیان ہے کہ میں حضور غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں چند راتیں سویا ،آپ کا یہ حال تھا کہ ایک تہائی رات تک نفل پڑھتے اور پھر ذِکر کرتے پھر کچھ اوراد کرتے رہتے۔میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کبھی آپ کا جسم لاغَر ہو جاتا، کبھی فربہ، کسی وقت میری نگاہوں سے غائب ہو جاتے، پھر تھوڑی دیر بعد آجاتے اور قرآنِ کریم پڑھتے، یہاں تک کہ رات کا دوسرا حصہ گزر جاتا، سجدے بہت طویل کرتے، اپنے چہرے کو زمین پر رکھتے، تہجد ادا فرماتے اور مراقبہ ومشاہدہ میں طلوعِ فجر تک بیٹھے رہتے، پھر نہایت عجز ونیاز اور خشوع سے دعا مانگتے، اس وقت آپ کو ایسا نُور ڈھانپ لیتا کہ نظروں سے غائب ہو جاتے، یہاں تک کہ نمازِ فجر کے لیے درِدولت  سے باہر نکلتے۔(بہجة  الاسرار ص۱۶۵، سیرت غوث اعظم ص۱۴۱۔۱۴۲، ملخصاً )

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  !دیکھا آپ نے کہ ہمارے غوثِ پاک عبادت و ریاضت کے کیسے شیدائی تھے، کیساجذبہ تھا کہ آپ کی راتیں ہم غافلوں کی طرح سو نے میں نہیں گزرتی تھیں بلکہ  ساری رات نفل عبادت ،ذِکر و اذکار کی کثرت ،قرآن ِ کریم کی تلاوت اور سجدوں کی حلاوت پانے میں بسر ہوجاتی تھی  اور یہ سلسلہ فجر تک جاری رہتا،حتّٰی کی نمازِ فجر کے وقت  ہی اپنے درِ دولت سے باہر تشریف لاتے تھے، آپ رَحْمَۃُ  اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے جذبَۂ عبادت سے ایسا معلوم ہوتاہے کہ گویا آپ کی ذاتِ مُبارَکہ پاره 19سُوْرَةُ الْفُرقَان كی آیت نمبر 64 کی عملی تصویرتھی ،

وَ الَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًا(۶۴)(پ۱۹،الفرقان:۶۴)

ترجَمۂ کنز الایمان:اور وہ جو رات کاٹتے ہیں اپنے ربّ کے لئے سجدے اور قیام میں۔

اے عاشقانِ غوثِ اعظم!آئیے!ہم بھی اپنا جائزہ لیتے ہیں کہ ہم غوثِ پاک سے مَحَبَّت کے دعوے تو کرتے ہیں، مگر افسوس!آپ کے کردار اور تعلیمات کے مُطابق نیک اعمال نہیں