Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ’’نِـيَّةُ الْمُؤمِنِ خَـیـْرٌ مِّـنْ عَمَلِهٖ‘‘مُسَلمان کی نِیَّت اُس کے عَمَل سے بہتر ہے۔([1])

دو مَدَنی پھول:(۱)بِغیر اَچّھی نِیَّت کے کسی بھی عملِ خَیْر کا ثواب نہیں مِلتا۔(۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گا۔٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گا۔٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لئے جگہ کُشادہ کروں گا۔٭دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گا، گُھورنے،  جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گا۔٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا۔٭ بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔

صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیْب!                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مٹی سونا بن گئی:

ایک مرتبہ ایک خاتون بابا فریدُالدّین مسعود گنجِ شکر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئی کہ یاحضرت ! میری تین(3) جوان بیٹیاں ہیں، جن کی شادی کرنی ہے، آپ مدد فرمائیے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے خُدّام سے  فرمایا: جو کچھ بھی درگاہ پر مَوْجُود  ہے، وہ خاتُون کو دے دو۔ خُدّام نے عرض کی: حضور! آج کچھ بھی باقی نہیں بچا۔ یہ سُن کر  خاتُون رونے لگی کہ میں بہت مجبور ہوں اور آس لیکر آئی ہوں، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا: کہ  جاؤ باہر سے ایک مٹی کا ڈھیلا اُٹھالاؤ، وہ مٹی کا ڈَھیلا اُٹھالائی۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ  نے بلند آواز سے سورۂ اخلاص پڑھ کر اس پر دَم کیا تو وہ مٹی کا ڈھیلا سونا بن گیا، یہ دیکھ کر سب


 



[1]معجم کبیر،سہل بن سعد الساعدیالخ،۶/۱۸۵،حدیث:۵۹۴۲