Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

ہاتھی زندہ ہوگیا

ایک مرتبہ حضرت سیدی احمد جام زندہ پِیل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کہیں تشریف لے جارہے  تھےکہ  راستے میں ایک مقام پر لوگوں کا مجمع نظر آیا،آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس مجمع کے پاس تشریف لے گئے ۔ فرمایا: کیا ہوا ہے؟ لوگوں نے عرض کی : ہاتھی مر گیا ہے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے ارشاد فرمایا: اس کی سُونڈ ویسی ہی ہے، آنکھیں بھی ویسی ہیں ،ہاتھ بھی ویسے ہی ہیں،پیر بھی ویسے ہی ہیں۔غرض سب چیزوں کو فرمایا کہ ویسے ہی ہیں پھر مر کیسے گیا؟آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا یہ فرمانا تھا کہ فوراً  وہ ہاتھی زندہ ہو گیا، اُس دن سے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا لقب ”زندہ پِیْل“( یعنی ہاتھی زندہ کرنے والا)ہو گیا۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ،ص۴۴۹)

کیاکوئی بندہ، مُردہ  کوزندہ کرسکتا ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بے شک مَوت وحَیَات اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے اِختیار میں ہے، لیکن اللہ عَزَّوَجَلَّ  اپنے کسی بندے کو مُردے جِلانے (زندہ کرنے)کی طاقت بخشے تو اُس کیلئے  کوئی مُشکِل نہیں اور اللہ عَزَّوَجَلَّ  کی عطا سے کسی اورکو ہم مُردہ زندہ کرنے والا تسلیم کریں تو اِس سے ہمارے ایمان پر کوئی اَثَر نہیں پڑتا،بَہرحال اگر کوئی یہ عقیدہ رکھےکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے کسی نبی یا ولی کو مرض سے شِفا دینے، مُردے کو زندہ کرنے کا اختیار دیا ہی نہیں ہے تو ایسانظریہ رکھنا قرآنِ پاک کی آیت ِ مبارکہ کے سراسر خلاف ہے۔چنانچہ پارہ 3سورۂ اٰلِ عمران کی آیت نمبر 49 میں حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہ علٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کا قول  واضح طورپر نقل کیا گیا ہے:


اَنِّیْۤ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّیْنِ كَهَیْــٴَـةِ الطَّیْرِ فَاَنْفُخُ فِیْهِ فَیَكُوْنُ طَیْرًۢ ا بِاِذْنِ اللّٰهِۚ-وَ اُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَ الْاَبْرَصَ وَ اُحْیِ الْمَوْتٰى

 

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:میں تمہارے لئے مٹی سے پرند کی سی مورت(شکل وصورت) بناتا ہوں پھراس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ فوراً پرند ہوجاتی ہے اللہ کے حکم سے اور میں شفا