Book Name:Aashiqon ka Hajj

1.   حُجَّۃُ الْاسلام،حضرتِ سَیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی فرماتے ہیں:(سفر کرنے والے کو چاہیےکہ )دورانِ سفر  ذِکْر اورتلاوتِ قرآن کرتا رہے لیکن اتنی آواز میں کہ دوسرا  نہ سُنے، اگر کوئی شخص اس سے گفتگو کرے تو ذِکْرو تلاوت چھوڑ دے اور جب تک وہ بات کرے اس کی بات غور سے سُنے ، جب خاموش ہو جائے تو پھر اپنی حالت پر لوٹ آئے(یعنی ذِکْر وغیرہ شُروع کر دے)۔(احیاء العلوم: ۲/۹۳۴)

2.   مُسافر کیلئے پانچ(5) چیزوں کا اپنے پاس رکھنا سُنَّت ہے۔ چُنانچہ اُمُّ الْمُومنین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَابیان کرتی ہیں کہ میرے سر تاج،صاحبِ معراجصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب سفر پر روانہ ہوتے تو پانچ(5) چیزیں اپنے ساتھ ضرور رکھتے ۔(1)آئینہ   (2) سُرمہ دانی (3)قینچی (4)مِسواک اور (5)کنگھا (المعجم الاوسط، ۲/۲۰، الحدیث: ۲۳۵۲، ملخصاً) 

3.   اپنے رشتہ دار، دوست، اَحباب اورمُتَعَلِّقین سب کے دِین، جان، مال، اَولاد،تَندُرُستی اور عافیت خُدا کو سونپ کر سفرپرروانہ ہونا چاہیے۔

سفر اور آدابِ سفر کے بارے میں مزید معلومات جاننے کے لیے مکتبۃ ُالمدینہ کی مطبوعہ دو کُتُب اِحْیاءُ الْعُلُوم جلد دوم صفحہ 885 تا 970 اور بہارِ شریعت جلد اَوّل صفحہ 1051 تا 1067 کا مُطالَعہ کرلیجئے۔  اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ مُفید معلومات کا ذَخِیْرہ ہاتھ آئے گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        ایک شَخْص نے حضرتِ سیِّدُنا حاتِم اَصَمّ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمسے عرض کی:’’ مجھے حج کا سفر درپیش ہے ،کوئی ایساہم سفر بتائیے جس کی صُحبتِ بابرکت کا فَیض لُوٹتے ہوئے میںاللہ عَزَّ  وَجَلَّ َ کی بارگاہِ بیکس پناہ میں حاضِرہو سکوں ۔‘‘فرمایا:’’اے بھائی! اگر تم ہَم نَشین چاہتے ہو توتلاوتِ قرآنِ مُبین کی ہم نشینی (یعنی صُحبت)اختیار کرواور اگر ساتھی چاہتے ہو توفِرِشوں کو اپنا ساتھی بنالو اور اگر دوست دَرکارہو تو اللہ