Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay

بات چیت کرنے کی سنتیں اور آداب

آئیے!شیخِ طریقت،امیراہلسُنَّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے ’’101 مَدَنی پھول‘‘سے بات چیت کرنے کی سنتیں اور آداب سُنئے: Iمسکرا کر اور خندہ پیشانی سے بات چیت کیجئے۔I مسلمانوں کی دلجوئی  کی نیّت سے چھوٹوں کے ساتھ مُشفِقانہ اور بڑو ں کے ساتھ مُؤدَّ با نہ لہجہ رکھئے۔Iچلاّ چلاّ کر بات کرنے سے  حد درجہ احتیاط کیجئے۔ Iچاہے ایک دن کا بچّہ ہو اچّھی اچھی نیّتوں کے ساتھ اُس سے بھی آپ جناب سے گفتگو کی عادت بنایئے۔ آپ کے اخلاق بھی اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ عمدہ ہوں گے اور بچّہ بھی آداب سیکھے گا۔ Iبات چیت کرتے وقت پردے کی جگہ ہاتھ لگانا، انگلیوں کے ذَرِیعے بدن کا میل چُھڑانا، دوسروں کے سامنے    با ر بار ناک کو چھونا یاناک یا کان میں انگلی ڈالنا ، تھوکتے رہنا اچھی بات نہیں ۔Iجب تک دوسرا بات کر رہا ہو ، اطمینان سے سنئے،بات کاٹنے سے بچئے نیزدورانِ گفتگو قہقہہ لگانے سے بچئے کہ قہقہہ لگانا سنت سے ثابت نہیں۔ بات کرتے وقت ہمیشہ یاد رکھئے کہ زیادہ باتیں کرنے سے ہیبت جاتی رہتی ہے۔ Iکسی سے جب بات چیت کی جائے تو اس کا کوئی صحیح مقصدبھی ہونا چاہیے اور ہمیشہ مخاطب کے ظرف اور اس کی نفسیات کے مطابق بات کی جائے۔Iبدزبانی اور بے حیائی کی با تو ں سے ہر وقت پرہیز کیجئے ، گالی گلوچ  سے اجتناب کر تے رہئے اور یاد رکھئے کہ کسی مسلمان کو بِلا اجازتِ شَرعی گالی دینا حرام ِقَطعی ہے ۔  (فتاوٰی رضویہ ، ۲۱/۱۲۷)اور بے حیائی کی بات کرنے والے پر جنّت حرام ہے۔حُضُور تا جدارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: اس شخص پر جنّت حرام ہے جو فُحش گوئی (بے حیائی کی بات ) سے کام لیتا ہے۔( کتابُ الصَّمْت مع موسوعۃالامام ابن ابی الدنیا، ۷/۲۰۴ حدیث: ۳۲۵)