Book Name:Buzurgon Ki Gheebat Say Nafrat

دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروںگی،

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!اللہ عَزَّوَجَلَّ نے انسان کو ایک مُخْتَصَر وَقت کے لئے ایک خاص مقصد یعنی اپنی عبادت کے لئے دنیا میں بھیجا ہے،اب انسان کو اس مُخْتَصَر وقت  میں قبر و حشر کے طویل ترین مُعاملات کے لئے تیاری کرنی ہے،لہٰذا انسان کو چاہئے کہ خوب خوب نیک اعمال  کرے اور اپنے آپ کو ہر قسم کے گناہ سے بچائے ،بالخصوص  زبان کے  ذریعے ہونے والے  گناہوں سے کیونکہ یہ گناہ ہمارے معاشرے ) (Society میں اس قدر عام ہو چکے ہیں کہ بہت سے لوگ انہیں گُناہ تصور ہی نہیں کرتے، انہی گناہوں میں سے ایک گناہ ”غیبت“بھی ہےجوکہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،ہمارے بزرگانِ دین رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  غیبت کو بہت ناپسند کیا کرتے تھے،وہ حضرات اپنے آپ کو غیبت سے اس قدر  دُور رکھا کرتے تھے کہ جہاں کسی مسلمان کی غیبت کی جارہی ہو وہاں بیٹھنا بھی گوارا نہ فرماتے۔آئیے! اس ضمن میں ایک فکر انگیز حکایت سُنتے ہیں چنانچہ:

دعوت میں غیبت کی حکایت

حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن اَدہَم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کہیں کھانے کی دعوت پرتشریف لے گئے، لوگوں نے آپس میں کہا کہ فُلاں شخص ابھی تک نہیں آیا۔ ایک شخص بولا :وہ موٹا تو بڑاسُست ہے۔ اس پر حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن اَدہَم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے آپ کو ملامت کرتے ہوئے فرمانے لگے:افسوس! میرے پیٹ کی وجہ سے مجھ پر یہ آفت (Trouble)آئی ہے کہ میں ایک ایسی مجلس (یعنی بیٹھک)میں پہنچ گیا جہاں ایک مسلمان کی غیبت ہو رہی ہے ۔ یہ کہہ کر وہاں سے واپَس تشریف لے گئے اور(اس صدمے