Book Name:Ilm-e-Deen Ki Fazilat Wa Ahmiyat

سندِ فراغت بھی پاچکے ہیں۔آپ بھی اپنا نام خوش نصیبوں میں داخل کروائیے اور اپنے بچوں کو جامعۃُالمدینہ میں داخل کروائیے نیزاپنے بھائیوں، دوستوں، عزیزوں اور دیگر رشتہ داروں پر انفرادی کوشش کیجئے اور انہیں اپنے بچوں کو جامعۃُ المدینہ میں داخل کروانے کا ذہن دیجئے۔ اس سے جہاں چہارجانب علم کی روشنی پھیلے گی اور جہالت کے اندھیرے چھٹیں گے وہیں آپ کے لیے بھی صدقۂ جاریہ کاسلسلہ ہو جائے گا ۔      

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یادرہےاپنی اولاد کو دینی تعلیم کیلئےصرف جامعۃ ُالمدینہ میں داخل کروا دینا ہی  کافی نہیں بلکہ والِدَین وسرپرست کو چاہیے کہ دورانِ تعلیم اپنے بچوں سے وقتاً فوقتاً پوچھ گچھ  کا سلسلہ بھی رکھیں، ان کے اساتذہ سے رابطہ کرکے بچوں کی تعلیمی واخلاقی  کارکردگی  کے بارے میں بھی  پوچھتے رہیں،اگرکارکردگی بہتر پائیں توان  کی صلاحیتوں کوسراہتے ہوئےحوصلہ افزائی کریں اوراگر کوئی خامی یا کمزوری پائیں تونرمی اورمَحَبَّت سےسمجھاکراس کی وجوہات مَعْلُوم  کریں،اگر کوئی رُکاوٹ ہوتو اس کوحل کرنے کی کوشش کریں۔بعض رُکاوٹیں ایسی ہوتی ہیں کہ جن کی وجہ سے عام طورپر تحصیلِ علم میں سستی ہوجاتی ہے ان میں سے چند رُکاوٹین اوران کاحل آپ کے گوش گزار کرتا ہوں تاکہ اس کی روشنی میں ہم اپنے بچے کی بہتر رہنمائی کر سکیں اور اسے علمِ دین  کی راہ پر گامزن رکھ سکیں۔

پہلی رکاوٹ:

عِلْمِ دِین کے حُصُول کے لیے مسلسل محنت کے ساتھ استقامت بہت ضروری ہے۔اسے پانے کیلئے بہت سی خواہشات کو ترک کرناپڑتا ہے۔اس لیےنفس اس محنت و مشقت سے تنگ آ کر بندے کو اس راہ سے فرار ہونے کا مشورہ دیتا اوراس  باربار اس پر ابھارتا رہتا ہے۔ ایسی صورت میں اس راہِ پُر خار پر قدم جمائے رکھنے کا بہترین ذریعہ یہ ہے کہ طالبِ علم کو یہ ذہن دیا جائے کہ اس دنیا میں حُصُولِ علم کے